Saturday, May 10, 2014

اسلام کے پانچ ستون اور لبرل ،

اسلام کے پانچ ستون اور لبرل ، 

مصنف : گھمنام


کہاں سے شروع کروں یہ تو مجھے سمجھ نہیں آرہی لیکن شروع تو کرنا ہے. بہرحال جس طرح آج کل انسانیت کا پرچار کرنے والے اور خود پر لبرل کا لیبل چپکا کر خود کو ماڈرن مسلمان پیش کرنے والے سب سے زیادہ تنقید اسلام کے ستونوں پر کر رہے ہیں. یہ تنقید کیوں کر رہے ہیں، یہ تو میں آگے جا کر اس پر روشنی ڈالنے کی کوشش کروں گا. اللہ کی عبادت کرنا ہر ایک مسلمان کے لئے ہر وقت سب سے افضل ہوتا ہے. ایک مسلمان کے ایمان اور اطاعت کو مضبوط بنانے میں مدد ملے جو عبادت کے پانچ باضابطہ ایوان کے قوانین بھی ہیں ان کو "اسلام کے پانچ ستون." کہا جاتا ہے اور یہ پانچ ستون ہر مسلمان پر فرض ہیں. اور ہر ستون اپنی اہمیت کا حامل ہے.

کلمہ : کلمہ جس کو انگلش میں Testimony of Faith بھی کہتے ہیں، یہ ایسا ستون ہے جس میں کسی قسم کی کوئی رعایت (exception) نہیں ہے، جو کوئی بھی اسلام میں داخل ہونا چاہتا ہے اس پر فرض ہے کہ وہ کلمہ طیبہ پڑھ کر اپنے ایمانیات کا اعلان کر کے الله کی واحدنیت اور اس کے بھیجے ہوئے رسولوں پر ایمان لائے ، اور محمد صلی الله علیہ وسلم کو الله کے بندے اور رسول ہونے کی گواہی دے . کلمہ پڑھنے کے بعد ایک با عمل مسلمان ہونے کا اصل امتحان شروع ہوتا ہے ، ہمارے کچھ نام نہاد ماڈریٹ یہ سمجھتے ہیں، کلمہ پڑھ لیا اور مومن ہو گئے . باقی اسلام کو صارفین کی طرح بروقت ضرورت استعمال کر لیا . اور دنیا کی چمک دمک میں اسطرح مگن ہو گئے جیسے یہی سب کچھ ہے. پھر اس چمک دمک کے حصول کے لئے اسلام کو آڑے ہاتھوں لیتے ہیں. تب ماڈرنائزیشن شروع ہوتی ہے . یہ بھی بتاتا چلوں نکاح میں مولوی صاحب کلمے بھی سنتے ہیں اسلئے کلمے یاد کر لو...

نماز: کلمہ کے بعد نماز دوسرا اہم ستون ہے. ہر با عمل مسلمان دن میں پانچ دفعہ الله کے حضور حاضری دیتا ہے . نماز ایک ایسی طاقت جس کے ذریعے مسلمان اپنے الله سے رہنمائی اور ذہنی سکون کے لئے رابطہ قائم رکھتا ہے.نماز ہمیں مسلسل زندگی کا مقصد یاد دلاتی اور ہمارے عقیدے کو تازہ دم رکھتی ہے . اس ستون میں استثنٰی بھی حاصل ہے. جیسے کہ آپ سفر میں ہیں تو آپ قصر نماز پڑھیں گے، اور بیمار ہیں تو نماز بیٹھ کر پڑھ سکتے ہیں وغیرہ وغیرہ . جیسے کہ مسلمان مرد (نمازی) مسجد میں نماز پڑھتا ہے.اور جو نماز نہیں پڑھتے یا( ظاہری طور پر) اتنی فرصت نہیں تو انہیں ایک نئی ترکیب سوجھی وہ یہ کہ اس ستون سے چھٹکاراپانے کے لئے مساجد پر ہی تنقیدشروع کر دی . کبھی کوئی مساجد پر کالم لکھ رہا ہے تو کوئی لیکچر دے رہا ہے، ان دیسی لبرل اور ماڈریٹ کو مسجد میں جانے والا ہر نمازی انتہا پسند اور منافق نظر آتا ہے . اور خود جو یہ ہر جگہ یہ دُہائیاں دیتے ہیں آج کل کے زمانے میں اتنی فرصت کہاں کے انسان پانچ وقت نماز پڑھے ، وہ الگ بات ہے یہ روشن خیال لبرل گھنٹوں دوسری فضولیات میں گزار دیتے ہے. خود تو پڑھتے نہیں اور دوسرے مسلمانوں کو بھی مساجد سے بیزار کر رہے ہیں. تاکہ جو کوئی ایک ٹائم بھی جاتا ہے تو وہ بھی نہ جائے . اور اہل علم و دانش کے علمبرداروں نے نماز کا مطلب ہی بدل دیا ، بقول ان کے نماز ایک نظام، پانچ وقت پڑھنے کی ضرورت نہیں، اب یہ نہیں پتا سیاسی نظام ہے یا پھر جمہوری ، نہ ہی نظام کا کوئی نوقطۂ نظر ہے ،،،

روزہ: رمضان کے مہینے میں دنیا بھر کے مسلمان سال میں ایک دفعہ اسلام کا یہ تیسرا اہم ستون انجام دیتے ہیں ، رمضان میں قرآن نازل ہوا جو لوگوں کے لیے رہنمائی ہے اور (جس میں) ہدایت کی کھلی نشانیاں ہیں اور (جو حق و باطل کو) الگ الگ کرنے والا ہے. رمضان کے مہینہ میں مسلمانوں میں عبادت کی کیفیت ہی اور ہوتی ہے. جو مسلمان صرف جمعہ پڑھتا ہے وہ بھی پانچ وقت کا نمازی ہو جاتا ہے. اور مسلمان اپنی ہر نفسانی خوائش کو دبا دیتا ہےاور الله کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے پورا دن خالی پیٹ رہتا اور زیادہ سے زیادہ عبادت کرتا ہے. اس سے نہ صرف عبات کا شوق پیدا ہوتا ہے بلکہ انسان کو انسانیت کا احساس ہوتا ہے کہ بھوکا رہنا کیا ہوتا. اس ستون میں بھی استثنٰی حاصل ہے جیسے کہ بیمار کے لئے ،مسافر کے لئے، ضعیف کے لئے وغیرہ ،،،ظاہری طور پر اس استثنٰی کا استعمال سب سے زیادہ یہ لبرل ماڈریٹ اٹھاتے ہیں. کوئی شوگر کا مریض بن جاتا ہے تو کوئی دل کا ، ہاں افطار پارٹیوں میں بہت شوق سے شریک ہوتے ہیں اور خود بھی اپنے جیسوں کو افطار پارٹیوں میں شرکت کی دعوت دیتے ہیں ، اور جو بیچارے جن کو واقع ہی میں استثنٰی حاصل ہے جن کو شوگر اور دل عارضہ ہے وہ الله کی خوشنودی کے لئے اس بیماری کی بھی پرواہ نہیں کرتے. براہ مہربانی یاد رکھیں میرا مطلب کسی بیمار کی دل آزاری کرنا نہیں ہے. روزے کا فائدہ خواتین کو بڑا ہوتا ان بیچاریوں کو diet کا موقع بھی مل جاتا ہے، قرآن میں سورة البقرة کی آیات 185 اور 186 ضرور دیکھےتاکہ روزے کی فضیلت سمجھ میں آسکے ،

زکوة:Alms-giving اسلام کا چوتھا اہم ستون ہے ۔ ہروہ مسلمان جو صاحبِ استطاعت ہے وہ اپنے مال سے اڑھائی فیصد (2.5%) ز کوٰة نکالتا ہے اور ان مستحق لوگوں کو دیتا ہے، جو غریب ہیں، چاہے اپنے رشتہ دار ہی کیوں نہ ہو ﴿ان کے علاوہ جن کی کفالت اس کے ذمہ ہے﴾. قرآن میں زکوٰة کا بہت سی آیات میں ذکر ہے اور اس کی اہمیت بیان کی گئی ہے. یہ مال دار مسلمانوں کے لئے ایک سبق بھی ہے کے یہ مال الله کا ہی دیا ہواہے اور اسی میں سے غریبوں کو دے رہا ہوں جس سے یہ خود غرضی اور لالچ پر قابو پاتاہے . اسلام کے اس ستون پر لبرل اور ماڈریٹ کی زبان نہیں کھلتی بلکہ یہ خود کو زکوٰة لینے کا مستحق سمجھتے ہیں، اور اپنے مال کو گول کرتے نظر آتے ہیں. ٹیکس کا نفاذ تو یہ کرتے ہیں لیکن صرف غریب پر اور زکوٰة پر بات کرتے وقت ان کی زبان کٹ جاتی ہے. ہمارے بینکوں کا سسٹم ایسا ہے کہ خود زکوٰة کی کٹوتی کر لیتا ہے اس لئے یہ لبرل وہاں خود کو اہل تشیع لکھوا دیتے ہیں.

حج :Pilgrimage اسلام کا پانچواں اہم ستون ہے . ہر وہ مسلمان جو مالی اور جسمانی طور پر اتنی استطاعت رکھتا ہو کہ مکہ مکرمہ جاسکے اور اس مقدس فریضہ کو انجام دے سکے.اس پر زندگی میں ایک دفعہ حج کرنا لازم ہے . اور وہ مسلمان جو سفر کے اخراجات برداشت نہ کر سکے اور اتنی استطاعت نہ رکھتے ہو کہ وہ یہ مقدس فریضہ ادا کر سکے ان کو استثنٰی حاصل ہے. چونکہ یہ فریضہ ادا کرنے کے لئے سعودیہ جانا پڑتا ہے اسلئے لبرل کے نزدیک یہ سعودی سازش ہے . وہ الگ بات ہے کہ قرآن حج کے متعلق کیا کہتا ہے. سب سے زیادہ اسلام کا یہ ستون انسانیت کے پرچار کرنے والوں کی تنقید کی زد میں ہے ہر کسی کا اپنا کوئی مفروضہ ہے . کسی کو سعودیہ کو ہونے والی آمدنی کی فکر ہے تو کسی کو غریب یاد آ جاتا ہے ، لیکن صرف حج کے موقع پر . یہ نہیں چاہتے کہ دنیا اسلام کی اس خوبصورت فریضے کو دیکھے جہاں پر نہ کوئی گورا نہ کوئی کالا نہ کوئی یورپی نہ کوئی افریقی ، دنیا کے ہر کونے سے آیا ہوا مسلمان جن کی زبانیں الگ ، لباس الگ ،رہنے سہنے کا طریق الگ وہ ایک ساتھ ایک جیسے لباس میں صف با صف ایک ہی صدا لگا رہے ہوتے ہیں، لبیک اللهم لبیک .نسل، رنگ اور عہدے کی تمام تفریق مٹ جاتی ہے . یہ دیکھ کر یہ ماڈریٹ لبرل ، یہ senseless state of mind کے حامل لوگ اس خوبصورت حقیقی ڈیموکریسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں اورذہنی غلاظت کے الفاظ ان کی زبان پر رواں ہوتے ہیں. لیکن ان کو کون بتائے کہ اسلام کے اس گھر سے ہر حاجی ایک بین الاقوامی اہمیت کا تاثر لے کر جاتا ہے. یہ ذہنی مفلوج مسلمان خون بہتے ہوے تو دیکھ سکتے ہیں لیکن مسلمانوں کا اتحاد اور وحدت کبھی برداشت نہیں کر سکتے. کیوں کہ جب مسلمان آپس میں لڑ رہا ہو گا یا مسلمان کو کوئی مار رہا ہو گا تبھی تو یہ اپنا مقاصد میں کامیاب ہو سکیں گے . یہ اسلام کو اپنے رنگ میں ڈھالنے کے لئے ہر ہتھکنڈا اپنائے گے لیکن قسم ہے ربِ ذوالجلال کی جب تک ایک بھی مسلمان ﴿ایک ذرہ برابر بھی ایمان ﴾باقی ہے وہ کبھی تمھارا یہ غلیظ مقاصد کامیاب نہیں ہونے دے گا.

The Quran says that God has created man to worship him but the word worship has a connotation of its own. Gods worship is not confined to prayer alone, but every act that is done with the purpose of winning approval of God and is for the benefit of the humanity comes under its purview.

اسلام میں الله نے اپنے نبی صلی الله علیہ وسلم کے اسوہ حسنہ کے ذریعہ ہر عمل کو عبادت میں بدل دیا . ہمسائے کا خیال رکھو تو عبادت ، ماں باپ کا احترام کرو تو عبادت جانورں پر رحم کرو تو عبادت . ہیر پھیر نہ کرو تو عبادت ، جھوٹ نہ بولوں تو عبادت ، کم نہ تولو تو عبادت . کس کس عمل میں تم عبادت تلاش کرو گے ، ہر عمل میں تجھ عبادت ملے گی ،
Islam consist on right of human and right of Allah which are compulsory for every Muslim to perform in his daily life , that is the worship

عبادت ہے تیرا ہر عمل اے انساں
 تو راہ اسلام پر چل کر تو دیکھ

No comments:

Post a Comment