Saturday, May 10, 2014

اقلیت کا ڈھونگ ،، اور لبرل ،،

اقلیت کا ڈھونگ ،، اور لبرل ،، 

مصنف : گھمنام


دنیا کے ہر ملک میں کوئی نہ کوئی کمیونٹی اقلیت میں ہے ،

جیسے انڈیا میں مسلمان پاکستان کی نسبت تعداد میں زیادہ ہونے کے باوجود اقلیت میں ہیں. بابری مسجد جس طرح شہید کی گئی ، گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام ، اور آج بھی مسلمانوں کے ساتھ نارواسلوک جسطرح کیا جاتا ہے  وہاں کسی لبرل کو اقلیت کے حقوق  نظر نہیں آتے ، نہ ہی امریکا کو اقلیت کے حقوق نظر آتے ہیں. لیکن جب بھی  ہندوؤں اور عیسائیوں کے باہمی فساد ہوئے، جب ہندوؤں نے چرچ جلائے تو لبرل کو انسانیت یاد آ گئی اور اس پر ان کے دبی دبی زبان میں بھاشن شروع ہو جاتے ہیں . لیکن کھل کر تنقید کی ہمت پھر بھی نہیں کر سکے.کیوں کہ انڈیا کے انتہا پسند ہندو ان کی تنقید جوتی کی نوک پر رکھتے ہے ، اور میڈیا بھی چپ کا روزہ رکھ لیتا ہے

چین: میں مسلمانوں کے 4 صوبے ہیں لیکن اقلیت میں ہیں. وہاں روزہ رکھنے کی بھی پاپندی لگی ،،، مسلمانوں کا قتل عام بھی ہوتا ہے،اور ہو رہا ہے ،،، لیکن وہاں لبرل کو اقلیت کے حقوق ، اور انسانیت نظر نہیں آتی ...امریکا خاموش ہے ،کوئی انسانیت کے حقوق والی تنظیم چین میں انٹر بھی نہیں ہو سکتی ،،،،، کیوں جو چین میں مداخلت کرتا چین اس کو ڈنڈا دیتا ہے.

برما: . برما میں بھی مسلمان اقلیت میں ہے  جہاں پر مسلمانوں پر ظلم کی انتہا ہوئی، زندہ جلائے گئے ،،، ،،، وہاں تو انسانی حقوق علمبرداروں کے سر پر جوں تک نہیں رینگی. گھر کے گھر بستیوں کی بستیاں ،خاندان کے خاندان مار دیے گئے ، نہ کسی نے بدھسٹ کو ٹیررسٹ کہانہ extremist .. لبرل خاموش ، امریکا خاموش، انسانی حقوق کی تنظیمیں خاموش..اور ابھی تک برمی مسلمانوں کا قتل عام ہو رہا ہے ،

افریقی ریاستوں میں آج جہاں جہاں مسلمان اقلیت میں ہیں ان کا قتل عام عیسائی بڑی ہی بے دردی سے کر رہے ہیں ،،،وہ کسی کو نظر نہیں آ رہا، انسانی حقوق کسی کو نظر نہیں آ رہے ..انگولا میں مساجد تک گرا دی گی ، میڈیا خاموش ، انسانی حقوق والوں کو سانپ سونگ گیا ، لبرل کی اخلاقی و معاشی موت ہو گئی ...

جہاں جہاں مسلمان اقلیت پر ظلم ہوتا ہے یا قتل عام ہوتا وہاں وہاں لبرل ، انسانی حقوق کی تنظیمیں ، امریکا سے یورپ تک ، bbc سے فاکس نیوز تک سب کی زبانوں کی موت واقع ہو جاتی ہے. لیکن پاکستان میں اقلیتی کمیونٹی میں ایک کیس ، ایک واقعہ ہونے کی صورت میں سب متحرک ہو جاتے ہیں ،لبرل ، انسانی حقوق کی تنظیمیں ، امریکا سب کود پڑتے ہیں. (یہ الگ بات ہے کہ کچھ واقعیات  کے پیچھے بھی ان نام نہاد انسانی حقوق کے چمپئن کا ہاتھ ہوتا ہے ورنہ فنڈ کیسے ملے گے ) .

لیکن اگر دیکھا جائے تو سب سے زیادہ تحفظ اگر اقلیت کو حاصل ہیں تو پاکستان میں،، احمدیوں کو چناب نگر ایک پورا شہر جس میں یہ اپنی مرضی سے کاروبار سے لے کر سب کچھ کرتے ہیں. وہاں آج تک نہ کوئی دھماکہ ہوا نہ ٹارگٹ کلنگ ہوئی ،،، مرزائیت کے خلاف قانون ہے وہی قانون ان کو تحفظ فراہم کرتا ہے ،،،اگر آج یہ قانون نہ ہوتا تو آج چناب نگر بھی نہ ہوتا، گجرات اور برما کی طرح مرزائی بھی مارے جاتے ،،،اگر یہ قانون کے خلاف بغاوت کریں گے تو قانونی کاروائی تو ہو گی، اور مزے کی بات تو یہ ہے کوئی مرزائی خاندانی لڑائی جھگڑوں کی وجہ سے بھی قتل ہو جائے تو مرزائی سیدھا سیدھا اس کو اسلام کے کھاتے میں ڈال دیتے ہے ،، اور مرزائی تو خود اقلیت بھی نہیں مانتے ، پھر اقلیت کیسے ؟

ہندو اور عیسائی صحیح معنوں میں پاکستان کی اقلیت ہیں ،، ان کے چرچ ، اور مندر جو بھی حمله کرتا ہے اس کی  ہم مذمت کرتے ہیں ،،،اور پورا پاکستان بھی کرتا ہے ،، اگر دیکھا جائے تو پرامن طریقہ سے یہ پاکستان میں یہ محفوظ ہیں ،،،لیکن جب کوئی سانحہ ہوتا تو لبرل پورے پاکستان اور مسلمانوں کو اڑے ہاتھوں لیتے ہیں ،اہل اسلام پر تنقید شروع ہو جاتی ہے ، سکہ ایک رخ ہی دکھایا جاتا ہے ،، سوال تو یہ بھی بنتا ہے جب بھی کوئی عیسائی یا ہندوں شراب کے نشہ میں ہوتا ہے تو وہ   نبی صلی الله علیہ وسلم ، اور قرآن کی گستاخی کیوں کرتا ، جب بھی کوئی ہندو یا عیسائی ذہنی توازن کھو بیٹھتا ہے صرف اسلام کی گستاخی کیوں کرتا ہے ؟ کیا آپ نے کبھی سنا ہے کوئی  ہندو یا عیسائی شراب کے نشے میں اپنی کتابوں کی گستاخی کی ہو ؟ ذہنی توازن کھو جانے اپنے ہی مندر چرچ پر بکواس کی ہو ؟   کیا  انسانیت کے حقوق کی تنظیموں  کی آنکھیں صرف پاکستان میں کھلتی ہیں ؟ میڈیا پر اتنا شور مچایا جاتا ہے کہ عاصمہ جہانگیر اپنی چوڑیاں تک توڑ دیتی ہے،،، یہ دوغلا پن کیوں ،،،اگر وہی پاکستان کی عوام تھر میں بھوکی مر رہی ہو یا سیلاب سے تباہ ہو رہی ہو  تو پھر سب لبرل کے منہ پر تالا لگ جاتا ہے ،،،،، نہ ان کو اقلیت نظر آتی ہے نہ پاکستان ، نہ پاکستان کی عوام .

یہ لبرل ممالک اس قدر متعصبانہ رویہ اختیار کرتے ہیں کہ انسانیت سر پیٹ لیتی ہے. یہ ممالک کسی  فرد کو ڈھنگ کا لباس پہننے سے روکنے میں جبر سے کام لیتے ہیں اور اس کے لیے قانون سازی تک کرتے ہیں. حالانکہ یہ فرد کا ذاتی اختیار ہوتا ہے. اور دوسری طرف امن و سلامتی کے لیے بنائے گئے قوانین پر ٹانگ اڑانا اپنا حق سمجھتے ہیں. سکھ یاتری ہر سال پاکستان آتے ہیں. جس طرح پاکستان ان کو تحفظ فراہم کرتا ہے ، یہ اپنی مثال آپ ہے لیکن یہاں بھی لبرل کی زبان تعریف کے لیے ننہیں کھلتی. اگر کہیں مسلمان اقلیت سے ظلم ہو رہا تو سب لبرل،انسانی حقوق ، امریکا خاموش رہتے ہیں لیکن اگر یہاں ایک سانحہ اقلیت کے ساتھ پاکستان میں پیش آ جائے تو پوری دنیا شور مچائے. اس دوغلے پن اور منافقت پر بھی غور کیا جانا چاہیے.

No comments:

Post a Comment