Saturday, May 10, 2014

انگریزی خود کاشتہ پودا مرزائیت اور مولوی امریکا کی پاکستان کے آئین میں مداخلت


انگریزی خود کاشتہ پودا مرزائیت اور مولوی امریکا کی پاکستان کے آئین میں مداخلت 

مصنف : گھمنام


15مارچ 2014 کے روزنامہ جنگ میں ایک خبرآئی کہ پاکستان توہین مذہب کا قانون ختم کرے اور احمدیوں (مرزائیوں) کے خلاف قوانین ختم کیے جائیں،انگریز کا کاشت کیا گیا پودا، اب مولوی امریکہ کی آڑ میں ملت اسلامیہ کے سینہ پر سوار ہونا چاہتا ہے۔ مرزائی حضرات ادھر مسلمانوں کو تو اجرائے نبوت اور وفات مسیح کے مسائل میں الجھاتے ہیں جبکہ بیرونی دنیا کے سامنے اپنی مظلومیت کا رونا روتے ہیں، ہاتھی کے دانت کھانے کے اور، دکھانے کے اور کی مثال ان پر خوب صادق آتی ہے. مرزا غلام احمد قادیانی جو متحدہ پنجاب کے ضلع گورداسپور کے ایک قصبہ قادیان میں پیدا ہوا، جس نے امام مہدی ،عیسیٰ ابن مریم ہونے کے ساتھ ساتھ 1901 میں نبوت کا بھی دعویٰ کیا، اس نے اپنے نہ ماننے والوں کے متعلق لکھا کہ وہ مسلمان ہی نہیں ہیں اور اسی دعویٰ کا اثبات امت مرزائیہ آج تک کرتی چلی آتی ہے.تو بات بالکل واضح ہے کہ اگرمرزائیوں کو مسلمان سمجھا جائے تو دنیا کے تمام مسلمان کافر ہیں۔جو امت مسلمہ کبھی بھی برداشت نہیں کرسکتی، اسی لیے مرزائیوں کو اب یہ تسلیم کر لینا چایئے کہ وہ مرزا غلام احمد قادیانی کی امت ہیں اور ان کا امت مسلمہ سے کوئی تعلق نہیں ہے.کیا مولوی امریکہ مرزا غلام احمد قادیانی کے متبعین کو ان کی کتب سے وہ حوالہ جات نکالنے پر مجبور کرسکتا ہے جن میں انہوں نے امت مسلمہ کو کافر قرار دیا ہے؟.اس پر تو مولوی امریکہ کہے گا کہ یہ انکا ذاتی معاملہ ہے.کیا دنیا بھر کے مسلمان اس بات کو تسلیم کر سکتے ہیں کہ ایک جھوٹے نبی کے متبعین ان کو کافر قرار دیں، کیا وہ اس پر چپ رہ سکتے ہیں؟ کیا یہ ان کا بنیادی حق نہیں ہے کہ وہ اپنے سب سے قیمتی اثاثہ ایمان کے لیے آواز بلند کریںاور یہ آواز اپنے اسمبلی کے نمائندگان تک پہنچائیں؟اسمبلی کے نمائندگان نے مرزائیوں کو اگر کافر قرار دیا ہے تو یہ عوام کی رائے تھے اور پوری قوم یہی چاہتی تھی.

مولوی امریکہ یوں تو لبرل ہونے کے نعرے لگاتا ہے،مگر ٹیری جونز جب قران کو نذراتش کرے،یہودی یوٹیوب پر پیغمبر اسلام کے خلاف گستاخانہ وڈیوز چلائیں اور پوری دنیا کے مسلمان احتجاج کریں تو مولوی امریکہ کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی،مگر جب قادیانیوں کی بات ہو تو پیش قدم ہے،جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ مولوی امریکہ کی ہمدردیاں مسلمانوں کے ساتھ نہیں بلکہ قادیانیوں کے ساتھ ہیں.توہین رسالت کا قانون پاکستانی معاشرہ کے وسیع تر مفاد میں نہایت اہمیت کا حامل ہے.مسلمان اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے بارے میں گستاخی ہرگز برداشت نہیں کر سکتےاس لیے یہ قانون غیر مسلموں کو پابند بناتا ہے کہ وہ مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس نہ پہنچایئں ،اور اس قانون کی وجہ سے امن عامہ کی صورت حال بہتر ہوتی ہے.اگر توہین رسالت جرم نہیں ہے تو پھر تمام دنیا کی عدالتوں میں جو توہین عدالت کا قانون ہے وہ بھی ختم کر دینا چاہیئے.اور پاکستان میں اس قانون کی وجہ سے آج تک کسی ایک بھی شخص کو پھانسی نہیں ہوئی.پاکستان کا آئین پاکستان کے عوام کی ترجمانی کرے گا.یہ عوام کے نمائندگان کے ذریعے بنتا ہے اور اس میں وہی شامل ہو گا جو عوام کی اکثریت کی رائے ہوگی .اس میں بیرونی دنیا خصوصا مولوی امریکہ Uncle Sam کی مداخلت ہرگز قابل قبول نہیں ہے.

ختم نبوت کا عقیدہ تو قران مجید کی تقریبا 100آیات اور 210 احادیث مبارکہ سے ثابت ہے، اس معاملہ پر تو امت کا ہمیشہ اجماع رہا ہے،حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اللہ کے آخری نبی ہیں ، اس کے بعد کوئی بھی نبوت کا دعویدار دائرہٴ اسلام سے خارج ہے ، لہٰذا مولوی امریکا کو ہمیں یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ ہمیں کون سا قانون بنانا ہے اور ختم کرنا ہے . اور اگر یہ قانون ختم کیا گیا تو یاد رہے ، قادیانیوں کا شہر چناب نگر پھر امریکا میں ہی بسانا پڑہے گا ، کیوں کہ اس قانون کے ختم ہونے پر ابھی جو تحفظ مرزائیوں کو حاصل ہے وہ پھر حاصل نہیں رہے گا . اب دیکھنا یہ ہے کہ لبرل کے مفتی اورمولوی امریکا نے جو وحی امریکا سے نازل کی ہے اس پر کیا عمل درآمد کیا جائے گا . کیا یہ لبرل مولوی امریکا کی شریعت نافذ کرنے کے لئے سرگرم ہو گے یا ان کے اندر کی مسلمانیت جاگ جائے گی اور امریکا کو منہ توڑ جواب دیا جائے گا کہ یہ کھلی کھلی پاکستان کے آئین میں مداخلت ہے. پاکستان ایک آزاد ملک ہے اور ایک آزاد قوم ہے اس کے لئے مولوی امریکا کی ہر گز مداخلت خاص کر دین اسلام کے متعلق ہر گز ہر گز برداشت نہیں کی جائے گی ، اور جو عناصر اس قسم کے ہتھکنڈو میں ملوث ہے ان کوکیفر کردار تک پہنچایا جائے گا.

مرزائیت سے ایک بات واضح کرتا جاؤ کہ جسطرح شراب کی بوتل پر حلال لکھ دینے سے وہ حلال نہیں ہو جاتی اسی طرح مرزائیت پر اسلام کا لیبل لگا دینے سے وہ اسلام نہیں ہو جاتا ،مرزائیت چاہے امریکا کی کانگریس میں اپنا ناک رگڑے یا یورپ کی پارلیمنٹ میں لیکن مرزائیت کو کبھی بھی اسلام کا ٹریڈ مارک استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ، پاکستان کے آئین کے مطابق مرزائیت اقلیت میں ہے اور اقلیت میں ہی رہے گی ، مرزائیت کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے ، جس طرح پاکستان دوسری اقلیتوں کے تحفظ کا ذمہ دار ہے بلکل اسی طرح مرزائیت کو بھی تحفظ فراہم کرنے کا ذمہ دار ہے ،اگر پاکستان کے آئین کے مطابق مرزائیت خود کو اقلیت نہیں مانتی تو یہ پاکستان کے آئین کے خلاف کھلی کھلی بغاوت اور غداری کی مرتکب ہے .ویسے دیکھا جائے تو مرزائیت اسلام کی غدار تو اس دن سے ہے جس دن وہ مرزا پر ایمان لائے اور مرزا کو نبی مانا اس کے باوجود پاکستان میں ان کو ختم نبوت کے قانون کے تحت مکمل تحفظ حاصل ہے ، ورنہ غداری کی سزا پوری دنیا میں موت ہی ہے ، اگر یہ قانون ختم کیا گیا تو یاد رہے میں بار بار کہہ رہا ہوں پھر چناب نگر میں اسلام کے غداروں کے ساتھ وہ کچھ ہو گا پھر نہ مولوی امریکا کوئی فتویٰ صادر کر سکے گا اور نہ پاکستان کے نام نہاد لبرل جو مولوی امریکا سے حلوے کی پلیٹ میرا مطلب ہے ڈالر کی پلیٹ ملنے پر کچھ بھی کر جاتے ہیں. امریکا کی پاکستان میں مداخلت کا خمیازہ ہماری قوم اور پاکستان پہلے ہی بھگت رہے ہیں اب مزید نہیں .

No comments:

Post a Comment