Wednesday, May 14, 2014

بہروپیے

ایمان فروش بہروپیے

مصنف : گھمنام

 کسی گاؤں میں ایک بابا جی رہتے تھے ، لوگ ان کو"بہروپیا بابا " کہہ کر پکارتے تھے ، اسکی وجہ یہ تھی کہ بابا جی جوانی میں بھیس بدل بدل کر اہلِ محلہ کو ڈرایاں کرتے تھے . اسلئے بابا جی بہروپیا بابا کے نام سے یاد کیے جاتے تھے .بابا جی کہا کرتے تھے پُتر میں تو صرف بھیس بدل کر شغل کرتا تھا لیکن ایک وقت آئے گا ایسے بہروپیے پیدا ہو گے جو لوگوں کو ایمان سے دور اور متنفر کرنے کے لئے بھیس بدلیں گے اور ایسے ایسے روپ بدلیں گے کہ لوگ تو کیا ان کے اپنے والدین بھی نہیں پہچان پائیں گے. بس آج ہمارا بھی موضوع سخن ایسا ہی ہے جس میں ایسے بہروپیوں کو بے نقاب کیا جائے گا جو پیدا تو مسلمان گھرانے میں ہوئے لیکن کام اور تبلیغ کفر کی کرتے رہے ، جو مغرب کے نام کی آہے بھرتے ہیں ،ایسے ہیں جن کی دنیا کفر سے شروع ہوتی ہے اور کفر پر ختم ہوتی ہے ،منافقت میں انکواعلی مقام حاصل ہے. اپنے مفاد کے لئے کچھ بھی کرنے سے گریز نہیں کرتے. دوسروں کی کمزوریوں سے فائدہ اٹھانا خوب جانتے ہیں،جن کا مقصد صرف شہرت پانا ہے . جھوٹی شان و شوکت کی بقا کے لئے کچھ بھی کرنے کو تیار ہے ، بس ایسے ہی پہروپیے ہیں یہ ہمارے دیسی لبرل . لیکن ان کی بھی دو اقسام ہے ، ایک وہ ہے جواسلام سے بغاوت کرکے کفر کی طرف راغب ہو چکے ہے اور دوسری اقسام وہ ہے جو نام کے مسلمان ابھی بھی ہیں.لیکن خود کو ماڈریٹ اینڈ بولڈ minded مسلمان کہلوانا پسند کرتے ہیں ۔




آئیے پہلی قسم پر کچھ روشنی ڈالتے ہیں . ایسے پہروپیے جو اسلام سے بغاوت تو کر چکے ہیں، خدا کی وحدانیت کا انکار تو کر چکے ہیں . خود کو بندرسے ارتقا شدہ تو تسلیم کر چکے ہیں ، دوسرے لفظوں میں ان کو ارتقائی پہروپیے بھی کہہ سکتے ہیں ،لیکن اعلان کرنے سے ڈرتے ہیں اس لئے نہیں کہ کمیونٹی سے ڈرتے ہیں یا کسی مولوی سے، بلکہ اس لئے کہ ان کےگھر میں ایک بوڑھا اور بوڑھی زندہ ہیں جو کہ مسلمان ہیں ، وہ بوڑھا اور بوڑھی روز اس کی بلائے لیتے ہیں ، اس کو لمبی عمر کی دعائیں دیتے ہیں.اس کے نام کے صدقےاور خیرات کرتے ہیں. اور وہ جنہوں نے اس کو اعلی تعلیم کے لئے ملک سے باہر بھیجا، بچپن سے جوانی تک اس پر ان تھک محنت کرتےرہے تاکہ یہ ایک اچھا انسان اور مسلمان بن سکے. لیکن ان کو کیا پتا کہ ان کالخت جگر کیا کرتا ہے اور کیا کر رہا ہے. انکی نظر میں تو ان کا بابو بیٹا علم کا گڑھ ہو گا لیکن حقیقت میں بھیس بدل بدل کر اسلام کی جڑے کاٹنے میں لگا ہوا ہو گا اور ایسا ہی ہے ، اس کی مثال آپ سوشل میڈیا کی ہی لے لیں، پاکستان کے یہ دیسی بہروپیے مسلمانوں جیسے ہی نام کے ساتھ بہت سے ایسے پیجز چلا رہے ہیں جن کا مقصد صرف اور صرف اسلام کے خلاف زہر اگلنا ہے، اسلام کے ہر پہلو، ہرشخصیت کو متنازعہ بنانے کے لئے عجیب قسم کی تاویلات کا سہارا لیتے ہیں جس کا اسلام سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہوتا ،اور یہ اسلام کو عقل کے دائرہ کار سے پرکھتے ہیں.جس کو یہ Freethinker ، تخلیق کار ، وغیرہ کا نام دیتے ہیں .. خود پر اہل علم اور دانشورانہ سوچ کا لیبل لگاتے ہیں لیکن حقیقت میں صرف طنز اور بد زبانی میں ہی ان کو خوب مہارت حاصل ہے. کسی بھی صاحب علم کے ساتھ یہ گفتگو کرنے سے پرہیز کرتے ہیں. اور اگر غلطی سے واسطہ پڑھ جائے تو فوری طور پر بلاک کر دیتے ہیں کیوں کہ انہوں نے ذہن پہلے سے بنا رکھا ہے .اگر اسلام کو اپنا لیا اور کسی صاحب علم نے ہمارےمبہم مفروضوں کی بنیاد ہلا دی تو دنیاوی چمک دمک اور شہرت سے کہیں ہاتھ نہ دھونا پڑھ جائے ، کیوں کہ ان بہروپیوں کا ساتھ دینے والے جاہل ابن جاہل ہی ہوتے ہیں جو ان کی ہر من گھڑت تاویل پر واہ واہ کرتے ہیں،لیکن یاد رہے یہ اکیلے نہیں ہیں ان کی پشت پناہی کرنے والے اسلام کے ازلی دشمن یہودو نصارٰی ان کی پیٹھ تھپتھپاتے رہتے ہیں.اس لئے ان زندیقوں کی حقیقی زندگی میں پہچان کرنا بہت مشکل ہے.کیوں کہ یہ دکھاوا کرنے کا بھی خوب ہنر جانتے ہیں. الله ہم سب کو ایسے غلیظ صفت بہروپیوں کی شناخت کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔

بہروپیوں کی دوسری قسم جو صرف خود کو ماڈریٹ مسلمان کہتے ہیں اور دیسی زبان میں ان کو لنڈے کے انگریز اور دیسی لبرل بھی کہا جاتا ہے ،بہرحال یہ کلمہ پڑھتے ہیں اسلئے یہ خود کو مومن بھی کہتے ہیں. یہ اسلام کو بوقت ضرورت لے کر چلتے ہیں ، جیسا کہ اگر ان کا کوئی عزیز، والدین ،اولاد وغیرہ بیمار ہو جائے تو یہ مدرسوں کی طرف رخ کرتے ہیں تاکہ کوئی صدقہ کر سکے. لیکن پورا دن انہی مدرسوں پر ہی تنقید کا پل باندھنے میں مصروف رہتے ہیں. محلے کے اسی مولوی کو اپنے نکاح اور جنازہ پڑھانے کے بلاتے ہیں جس کی پیٹھ پیچھے پورا دن یہ بُرائی کرتے رہتے ہیں. یہ اسلام پر کسی قسم کا لیکچر سننا پسند نہیں کرتے کیوں کہ ان کیpseudo اسکالر کی اپنی لسٹ ہوتی ہے مثال کے طور پر غامدی، حسن نثار ، رضا رومی ، یاسر پیرزادہ  وغیرہ  .. ان بہروپیوں کے سامنے اگر کوئی اسلام کی گستاخی کر بھی رہا تو اس کو Freedom of Speech کا نام دے کر نظر اندز کر دیتے ہیں لیکن اگر کوئی داڑھی والا یا برقعہ والی نظر آ جائے تو اس پر تنقید کرنا اپنا فرض سمجھتےہیں. ان کا زیادہ زور پاکستان کو ایک ایسی اسٹیٹ بنانا ہے جس کا constitution امریکا اور یورپ لکھے. انڈیا اور اسرائیل نگرانی کرے. اسلامی افکار کو دفن کرنا ان کا بنیادی ایجنڈا ہے اور راجہ داھر اور مولوی امریکا کی شریعت کا نفاذ ان کا core project ہے جس کو پروان چڑھانے کے لئے یہ مختلف ہتھکنڈے اپناتے ہیں. یہ فساد بھی پھیلاتے ہیں اور اس پر رونا بھی روتے ہیں. دوسروں کی کردار کشی بھی کرتے ہیں اور خود کو معصوم بھی کہتے ہیں. اسلام کے ہیرو کو زیرو کرنے کے لئے مفروضے بھی لکھتے ہیں اور مغرب کی گندگی کا دفاع بھی کرتے ہیں ،پس ان کا مقصد ایک ہی ہے کہ اسلام کو مسجد کے کوزے میں قید کر دیا جائے .انسانیت کا پرچار ان کا نعرہ ہےلیکن وہ انسان ان کے نزدیک انسان نہیں جو مذہبی ہیں۔

قرآن مجید مین ارشاد ہے :

منافق مرد اور منافق عورتیں ایک دوسرے کے ہم جنس (یعنی ایک طرح کے) ہیں کہ برے کام کرنے کو کہتے اور نیک کاموں سے منع کرتے اور (خرچ کرنے سے) ہاتھ بند کئے رہتے ہیں۔ انہوں نے خدا کو بھلا دیا تو خدا نے ان کو بھلا دیا۔ بیشک منافق ہی فاسق و بد کردار ہیں. ﴿التوبہ آیت 67﴾

 آخر میں یہ حدیث جو ان بہروپیوں پر خوب صادق آتی ہے :

ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ نے فرمایا کہ منافق کی تین پہچانیں ہیں جب بولے تو جھوٹ بولے اور جب وعدہ کرے تو خلاف کرے جب امین بنایا جائے تو خیانت کرے۔ ﴿صحیح بخاری﴾

 یہ تینوں نشانیاں ان میں پائیں جاتیں ہیں، آزما کر دیکھ لو اور مثال دیکھنی ہے تو ٹی وی پر لنڈے کے انگریز دیسی لبرل دیکھ لو .

No comments:

Post a Comment