Saturday, November 15, 2014

مولوی شر انگیز المعروف المولوی جن اور میڈیا معصوم

مولوی شر انگیز المعروف المولوی جن اور میڈیا معصوم 


مصنف : گھمنام

کچھ لوگ کہتے ہیں مولوی شر انگیز ہوتے ہیں . ان کی وجہ سے نفرت کا بازار گرم ہے ، اور اب تو امریکا کی طرح کچھ بھی ہو مولویوں پر آنکھیں بند کر کے ناحق الزام ڈال دیا جاتاہے.جیسے امریکا القاعدہ وغیرہ کے سر ڈال دیتا ہے ،حالانکہ حقیقت میں جس طرح دنیا میں اچھے ڈاکٹر ہوتے ہیں ویسے برے بھی ہوتے ہیں ، جیسے دنیا میں اچھے انجنیئر ہوتےہیں ویسے برے بھی ہوتے ہیں، جیسا دنیا میں اچھے پادری ہیں ویسے دنیا میں برے پادری بھی ہیں ، جیسے دنیا میں اچھے سادھو بابا ہیں ویسے برے بھی ہیں جیسے ویسے برے سادھو بھی ہیں. ایسا ہی ہم سب سمجھتے ہیں لیکن ہمارے پاکستان کے دیسی بلونگڑے پوری دنیا كو ايك مخصوص و متعين نظر سے دیکھتے ہیں، کوئی اچھا اور کوئی برا کوئی صحیح کوئی غلط كا امتياز نہیں، لیکن جب كوئى مشكل بات آتی ہے تو" مولوی " پہلا لفظ زبان سے یہ نکلتا ہے ، چھوڑو جی مولوی تو ہے ہی نفرت کے انگاڑے . کیا ملّا کے چکر میں پڑ گئے ہو ، اور پھر جس نے دو تین کتابیں ادھر ادھر سے پڑھ رکھی ہوتی ہیں وہ خود دین کی تجدید(renewal) شروع کر دیتا ہے ، خود ہی تاویلیں پکڑے گا اور خود فتویٰ صادر کرتا جائے گا .

خیر تو بات یہ ہے کہ یہ نفرت کے ٹیلی میل کون فارورڈ کرتا ہے . جی وہی لوگ جو پورا دن کہہ رہے ہوتے ہیں مولوی شر انگیز ہوتے ہیں.اگر کسی مولوی نے کوئی ایسی بات کی وہاں بیٹھے ہمارے نام نہاد کلین شیو وہ بات پلو کے ساتھ باندھ لیتے ہیں اور فارورڈ کرتے جاتے ہیں ،اور کچھ تو ویسے ہی وہاں "لنگڑے ککڑ" کھانے گئے ہوتے ہیں اور کسی مولوی کا ویڈیو کلپ بنایا جو بات محلے کے چار لوگوں کو پتا تھی وہی بات ہر جگہ پھیلا دی ساتھ میں مفت کا لنگر بھی کھا لیا اور دو چار گالیوں کے ساتھ مولوی کا کلپ بھی سوشل میڈیا پر چڑھا دیا ،اور ساتھ میں پوری کی پوری ذمہ داری مولوی پر ڈال دی . آج فیس بک پر میں نے ایسے ہی لوگ دیکھے جو ایک طرف مولوی کو گالی دے رہے ہوتے اور دوسری طرف مولویوں پر پوسٹیں بنا بنا کر لوگوں میں اور نفرت بھی پھیلا رہے ہوتے ہیں ،کبھی ایک مسلک کا حامی بن گیا تو کبھی دوسرے کا ، گرگٹ کی طرح رنگ بدل بدل کر، پھر مہذب بن کر ایک فلسفی کی طرح میٹھے میٹھے چن چن کر الفاظوں کا سٹیٹس لگا دیا ، جس میں ہم آہنگی، امن، حقوق انسانی ، حقوق نسواں وغیرہ کا خوب تڑکا لگا ہوتا ہے. اور داد دینے والوں کا تو کیا کہنا ، اور اگر غلطی سے ایسے سٹیٹس پر کوئی لڑکی والے اکاؤنٹ سے کوئی کمنٹس کر دے پھر تو فلسفہ ختم ہی نہیں ہوتا ، پھر اسلام سے مولوی تک سب رگڑا لگا لگا کر داد وصول کی جاتی لیکن یہ پتا نہیں ہوتا اس اکاؤنٹ پر اصل میں کوئی لڑکی نہیں بلکہ کوئی مشتاق، فیقا یا گاما ہوتا ھے ،

آج میں کم از کم دن رات ہفتے اتوار ڈال کر اٹھائیس سال کا ہوں. میں آج تک ایسے مولوی سے نہیں ملا جو یہ که رہا ہو فلاں کافر فلاں کافر ، (اب قادیانیوں کی کوئی سائیڈ لینے نہ آ جانا . میں اسلام پر بات کر رہا ہوں زندیقوں پر نہیں ،) تو جناب میرے گاؤں میں کوئی ایک دو نہیں بلکہ کوئی دس مساجد ہوں گی، اور ایک مسجد کا تو میں ہمسایہ بھی ہوں پندره سال میں نے پاکستان میں گزارے تقریبا سب ہی مساجد کے اماموں کی پیچھے میں نے نماز پڑھی ہو گی. ایک مسجد اہل حدیث والوں کی ہے دو تین مسجدیں بریلوی مسلک کی ہے اور دو تین ہی دیوبندی مسلک کی ہو گی. . ایک امام بارگاہ بھی ہے جس کی چابی میرے ہی ایک رشتہ دار کے پاس ہوتی ہے بذات خود تو وہ شیعہ نہیں کیوں ہمارے گاؤں میں چار سے پانچ گھر شیعہ کے ہوں گے. یہ بتاتا چلوں ہمارے گاؤں میں کوئی تین سے چار ہزار مکان ہوں گے ، اور ساتھ والے گاؤں میں ستر فصید شیعہ ہیں جو محرم میں ایک یا دو دن کے لئے ہمارے گاؤں میں مجلس کرنے بھی آتے ہیں . میں نے آج تک اپنے گاؤں مسلکی بنا پر جگھڑا نہیں دیکھا ، اور ساتھ والے چار پانچ گاؤں میں بھی نہیں دیکھا ، اگر پاکستان میں واقع ہی میں مسلکی ، فرقہ وارانہ جنگ ہوتی تو پھر گالی محلوں میں ہونی چاہیے تھی لیکن ایسا نہیں اور کیوں نہیں ہے ؟

پھر میں پاکستان سے باہر آ گیا بارہ تیرہ سال ادھر ہوں ،میرے آفس کے قریب جو مدرسہ ہے وہ ختم نبوت والوں کا ہے اور میرے گھر کے قریب جماعت اسلامی کا اس سے پہلے جس علاقے میں کام کرتا تھا وہاں منہاج القرآن والوں کا مدرسہ تھا لیکن یہاں بھی ایسی کوئی تقریر کوئی خطبہ نہیں سنا میں نے جس سے لگے کہ نفرت کا درس دیا جا رہا ہے ، میں یہ بھی نہیں کہتا ایسا بلکل ایسا نہیں ہے ہو سکتا کچھ علاقوں میں کوئی ایسی تقریر ہو لیکن وہ مسجد کے اندر ہی کی تقریر ، لیکن اس کو پھیلانا والا کون ہے ؟ وہی جو نفرت پھیلانا چاہتا ہے ،

کل میں نے میڈیا میں ایک خبر پڑھی ، پنجاب کے پانچ پنجابیوں کو کوئٹہ میں قتل کر دیا ، اب سوال یہ ہے پنجاب اور کوئٹہ پر سٹریس کرنے کی کیا ضرورت تھی ؟ یہ پنجابی ، سندھی ،بلوچی والے نعرے کون لگا رہاہے اور کون اینکر مولوی ان پر پروگرام کر رها ہے ، کون سا مولوی چينل ہے جہاں رات کے وقت ٹاک شو کی محفل سجائى جاتى ہے  ؟ مولویوں سے زیادہ نفرت اور شر انگیز تو یہ شوٹ بوٹ بولڈ مائنڈڈ ہے جو خبریں اور لیکچر ایسے ایسے طریقے پیش کرتے جہاں نفرت صاف دکھائے دے رہی ہوتی ہے پھر بھی قصور وار صرف مولوی ہی باقی سب کے لئے تو رائے کے فرق کا ٹرمز استعمال ہوتا ہے. مولوی کے کندھے پر نفرت کی بندوق تو ہوسکتی ہے لیکن اس میں گولی ڈالنے اور ٹریگر دبانے والے تو یہ نام نہاد بولڈ اور لبرل ازم کے لیکچرار ہیں ، جو پل میں تولہ پل میں ماشا ہو جاتے ہیں . نائن الیون کے بعد امریکا نے القائدہ کا خود ساخته بهيانك بهوت ایجاد کیا تو ہمارے ہاں میڈیا نے ہرمجرمانه قصور وكوتاهى كا اصلى قصور وار اور سزاوار مجرم " المولوی جن " ایجاد کیا.


No comments:

Post a Comment