Tuesday, November 18, 2014

سائنس اور مذہب

سائنس اور مذہب

مصنف : گھمنام


سائنس اگرچہ چند روز کے لئے دنیا میں ظاہری آرام و عیش کا سامان مہیا کرنے والی مفید چیز ہے مگر ساتھ ہی اسی سائنس نے خلق خدا کے لئے تباہی اور ہلاکت کے وہ زمین پاش اور کوہ شکن اور لرزہ افگن آلات حرب پیدا کئے ہیں کہ تعجب نہیں کہ سائنس جس کو سارا زمانہ ابر رحمت برسانے والا میکائیل فرشتہ سمجھ رہا ہے لیکن رحمت سے زیادہ وہ قیامت آفریں اسرافیل ثابت ہو رہا ہے ، اس کی مثال دوسری جنگ عظیم میں جاپان کے شہر ہیروشیما اور ناگاساکی  پر گراۓ جانے والا ایٹم بم تو سب کو یاد ہی گا ، یہ اسی سائنس کا ہی کرشمہ تھا جس کی وجہ لاکھوں خلق خدا لقمہ اجل ہو گئے ، اور آج تک وہاں پیدا ہونے والے بچے کسی نہ کسی بیماری میں مپتلا ہے . ہو سکتا یہی سائنس کسی دن ساری دنیا کو ایک دم میں عدم نیند سلا دے ،جہاں سائنس نے ایک طرف ابن آدم کو آرام بخشا تو دوسری طرف اسی سائنس کی وجہ سے دنیا کا کثیر حصہ پرشان اور نالاں نظر آ رہا رہا ہے

آج ہر قسم کی صنعت وحرفت اور زراعت وغیرہ کے پیشے اور دیگر تمام دستکاری کے کام جنہیں غریب اورنادار انسان سائنس کے ظہور سے پہلے اپنے ہاتھوں سے کر کے روٹی کماتے تھے آج سائنس کی بدولت مشینوں کی شکل میں ظالم سرمایہ داروں نے اپنے قبضے میں کر لیا ہے ،اور سائنس کی بدولت ملکوں تک کو غلام بنایا ہوا ، اور آج کمزور بنی نوع انسان بھوک اور افلاس کی وجہ سے بلک رہے ہیں اور ان غریب اور لاچاروں کوئی کا  پرسان حال نہیں ہے . سائنس کا کیا یہ تھوڑا ظلم اور ستم ہے کہ مذہب نے جو معيار مساوات تمام  بنی نوع انسان کے درمیان بلا امتیاز رنگ و نسل کا نظام پیش کرتا ہے اس کو اسی سائنس نے   مسخ وبگاڑ کر رکھ دیا ہے اور تمام دنیا کے اقتصادی ، معاشی ، اخلاقی اور مذہبی  شیرازہ بکھیر کر رکھا دیا ہے ، اس میں کوئی شک نہیں کہ سائنس ایک علم اور حکمت ہے لیکن حریص نفسانی قوموں کی جوع الارض نے سائنس   جیسی عزیز اور شاندار حکمت کو ایک عالم گیر لعنت بنا دیا ہے اور لعنت پر لعنت پڑھا رہی ہے. خالق خدا کی خذمت کے بجائے انسانوں کو غلام اور ہلاکت اور تباہی کا سامان بنا دیا

سائنس تو انسان کو عمل اور الله تعالیٰ کے مشاہدے کی طرف بلاتی ہے ،یعنی مادی دنیا الله تعالیٰ کا فعل اور عمل ہے اور سائنس اس فعل اور عمل کے مشاہدے کا نام ہے لیکن آج سائنس کے ٹھیکیدار وہ لوگ ہے جو دنیا میں نفسی  شیطانیت کی بدولت فساد اور مکاری میں پیش پیش ہے. اور یہی سرمایہ دار سائنس کو بدنام کر کے اپنے مقاصد یعنی ہم جنس بنی نوع انسان کو اپنا غلام اور محکوم بنا رہے ہیں . آج کے قارونوں اور شدادوں نے پوری دنیا کی دولت کو اپنی مٹھی میں قابض کرنے میں کوشاں ہے اور اس کے لئے سحر سیاست کے نت نئے کھیل کھیلے جا رہے ہیں اور آئے دن پالٹیکس کے نام پر نئے دام اور پروپگنڈے کئے جا رہے ہے.اور میڈیا اس میں پیش پیش ہے تاکہ بنی نوع انسان کو  غلامی اور محکومی کی زنجیروں میں  مضبوطی  سے جکڑ سکیں. آج یہ سائنس کا دم بھرنے والے جھوٹے مدعی اصل میں تو کمزروں پر غالب آنے کے ہتھکنڈے کھیل رہے ہیں ، کسی کو مذہب کا دشمن بنا کر تو کسی کو قومیت کا تو کسی کو  رنگ و نسل کا تو کسی کو امیرو غریب کا ، تاکہ یہ انسان مساوات کر درس بھول جائے، ان کی خود ساختہ مساوات جس میں کلاس کی درجہ بندی اس طرح کی گئے کہ کمزور انسان کی تو کوئی ووقت ہی نہیں ہے . سائنس انسان کا تعلق مادے کے خالی ڈھانچے اور مردہ مردار عارضی عنصری بدن اور چھلکے سے تو جوڑ رہی ہے مگر اس کو تروتازہ اور زندہ وتابند رکھنے والے اصلی مغز یعنی روح اور روحانیت اس کا رشتہ توڑ رہی ہے

سائنس بذات خود بری چیز نہیں ہے . بلکہ یہ تو ایک نفیس علم اور حکمت  ہے اور خیر کثیر ہے ، قصور ان ظالم، سفاک اور خود غرض نفسانی سرمایہ دار اقوام و افراد کا ہے جنہوں نے اس علم کو غلط اور اپنے جنونی و نفسانی شیطانیت کے غرض اس کو استعمال کیا ہے. ہم صرف ان تخریب کار عناصر کی مذمت کرتے ہیں جنہوں نے سائنس کو مذہب اور روحانیت کا حریف بنا کر دنیا کے سامنے پیش کرنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں ،اور سائنس کو مذہبی اور روحانی حقائق کو تردید اور مخالفت کا جھوٹا پروپیگنڈا پھیلانے کا ذریعہ بنا رہے ہیں. ورنہ سائنس اور مذہب کا تو اپس میں تصادم کبھی تھا ہی نہیں ، یہ فیس بک کے  دیسی نام نہاد ارتقائی گهونگها صفت ملحد گستاخیوں اور اور شر پھیلانے کے علاوہ کون سی خذمت خلق کر رہے. سائنس کے نعرے لگانے سے کوئی علم و حکمت کا  عالم  نہیں بن جاتا ہے

خون کر دریا بہے عالم تہ و بالا ہوۓ
اےستم  گر کس لئے دو دن حکومت کے لئے

No comments:

Post a Comment