Friday, November 28, 2014

کلمہ گو" سے متعلق قادیانیوں کی دوغلی پالیسی اور تاویلات باطلہ کا مختصر جائزہ

"کلمہ گو" سے متعلق قادیانیوں کی دوغلی پالیسی اور تاویلات باطلہ کا مختصر جائزہ

 مصنف :محمد عبداللہ



عام طور پر جس بھی قادیانی سے ملاقات ہو ، وہ آپ کو یہی کہے گا کہ ہم تو کسی کلمہ گو کو کافر نہیں سمجھتے، یہ تو ملا کی شرارت ہے کہ ہم کلمہ گو "احمدیوں" کو غیر مسلم سمجھتے ہیں۔ کبھی مسلمانوں کو کہیں گے کہ حضرت محمد ﷺ نے کلمہ پڑھا کر لوگوں کو مسلمان کیا تھا، ہم "احمدی" یہی کلمہ پڑھ چکے ہیں، اب "ملا" بتائے کہ ہم کونسا کلمہ پڑھیں وغیرہ۔

قادیانیوں کے ان نکات کا سیدھا سا جواب یہ ہے کہ دنیا کے کل کلمہ گو مسلمان جو مرزا قادیانی کو نبی نہیں مانتے وہ تو مرزائیوں کے نزدیک نہ صرف کافر بلکہ پکے کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں (کلمۃ الفصل صفحہ 110، مصنفہ مرزا بشیر احمد ایم اے پسر مرزا قادیانی) تو کیا وہ وہی کلمہ نہیں پڑھ چکے جس کلمہ کو پڑھا کر حضور اکرم ﷺ لوگوں کو مسلمان کیا کرتے تھے اب مرزائی بتائیں کہ وہ کونسا کلمہ پڑھیں کہ "کافر گر ملا " مرزا قادیانی کی تکفیر کی تلوار سے بچ سکیں؟ اس پر کچھ قادیانی یہ کہیں کہ دیکھو کافر کا معنی ہوتا ہے انکار کرنے والا اور ہم جس کو کافر کہتے ہیں اس کافر سے مراد اصطلاحی معنوں میں کافر نہیں ہوتا بلکہ لغوی معنی میں کافر ہوتا ہے۔ چونکہ وہ مرزا قادیانی کو نہیں مانتا اس لیے وہ مرزا قادیانی کا کافر یعنی انکار کرنے والا ہے۔ ہاں البتہ چونکہ ہم کلمہ گو ہیں، اس لیے جو ہم کلمہ گو مسلمانوں کو کافر کہتا ہے وہ آنحضور ﷺ کے فتویٰ کی رو سے چونکہ ایک کلمہ گو مسلمان کو کافر کہتا ہے اس لیے وہ مسلمان نہیں رہتامرزائیوں کی اس بھونڈی تاویل پر تو معمولی فہم و فراست کا مالک شخص بھی سر پیٹ لے گا، خیر ان کی تردید ان کی اپنی ہی کتب سے ہوجاتی ہے۔ وہ کچھ اس طرح کہ مرزا قادیانی کے بیٹے اور قادیانیوں کے نام نہاد مصلح موعوداور دوسرے خلیفہ نے ایک کتاب "آئینہ صداقت" کے نام سے لکھی ہے۔اس کتاب کے صفحہ 35 پر لکھا ہے :"کُل مسلمان جو حضرت مسیح موعود (یعنی مرزا قادیانی)کی بیعت میں شامل نہیں ہووے خواہ انہوں نے حضرت مسیح موعود کا نام بھی نہیں سنا وہ کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں میں مانتا ہوں یہ میرے عقائد ہیں۔(آئینہ صداقت صفحہ 35 بمطابق انوار العلوم جلد 6 صفحہ 110) تو اس سے واضح ہوگیا کہ مرزائیوں کے نزدیک مسلمان صرف وہی ہے جو مرزا قادیانی کی بیعت میں شامل ہے وگرنہ دنیا کے تمام مسلمان چاہے جتنی بار بھی کلمہ پڑھیں وہ کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔ اور ہاں ایک بات یاد رہے بقول مرزا محمود:"اس الزام میں وہی لوگ نہیں جنہوں نے تکفیر میں جدوجہد کی ہے ،بلکہ ہر ایک شخص جس نے قبول نہیں کیا وہ مسلمان نہیں" (آئینہ صداقت، انوارالعلوم جلد 6، صفحہ 151)۔





اپنے مصلح موعود کے طفیل "رنگے ہاتھوں پکڑے" جانے کے بعد مرزائی ایک اور قلابازی کھائیں گے کہ جی آپ بتائیں کہ جو آنے والا مسیح نبی اللہ ہوگا اس کو جو نہ مانے گا اس کو آپ کیا کہیں گے؟ یہ مرزائیوں کا آخری حربہ ہوتا ہے جسے وہ "ترپ کا پتہ" سمجھ کر استعمال کرتے ہیں۔ اب اس کا آسان اور عام فہم جواب یہ ہے کہ نہ تو آنے والا کوئی نامعلوم شخصیت نہیں بلکہ وہ وہی حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہیں جن کے متعلق حضور اکرم ﷺ نے فرمایا تھا کہ ان کے اور میرے درمیان کوئی نبی نہیں ہوا۔ چونکہ وہ حضور اکرم ﷺ سے پہلے نبی بنائے جاچکے ہیں اور آنحضرت ﷺ پر ایمان لانے کے لیے ان سے پہلے کے تمام انبیاء پر ایمان لانا ضروری ہے اس لیے مسلمان پہلے ہی ان کی نبوت کو مانتے ہیں اور چونکہ آمد ثانی پر وہ کسی دعویٰ کے مدعی نہیں ہوں گے اس لیے مسلمانوں کو کسی نئے ظہور پر ایمان لانے کی ضرورت نہیں،

 الحمداللہ امت کا ایمان کل بھی مکمل تھا اور آج بھی مکمل ہے۔

No comments:

Post a Comment