پاکستانی ایتھیسٹ / ملحد / دہریے ..
مصنف : گھمنام
سوشل میڈیا پر آج کل دیسی
ٹائپ ملحد بہت دیکھنے کو مل رہے ہیں، نفسانی خواہشات کے مارے یہ ذہنی مریض
فیس بک پر اس کثرت کے ساتھ پائے جاتے ہیں جیسا کہ گرمیوں میں گاؤں میں گیڈر
، گیڈر بھی رات کو اندھیرے میں "ہڑوڑ ہڑوڑ" كرتا هے ، بلکل اسی طرح یہ
ملحد بھی فیس بک پر دندناتے پھرتے ہیں ، اور اسلام کے خلاف عجیب عجیب منطق
پیش کر رہے ہوتے ہیں ، کچھ نے صرف خود پر لبرل کا ٹیگ لگا رکھا ہے . اور
اپنے آپ کو ماڈریٹ مسلمان بھی کہتے ہیں ، لیکن ماڈریٹ / لبرل مسلمان ہے کیا
؟ اس کی تحقیق شاید ناسا میں جاری ہے . لیکن خود یہ لبرل ازم کی وضاحت
کرنے سے قاصر ہیں. خود کو یہ شفافیت کا چیمپئن بھی کہتے ہیں ، لیکن ان کا
ظرف ایک طرف ہی جھکا ہوتا ہے ،وہ ہے اسلام کے خلاف ، متعصب رویہ رکھنے والے
یہ افراد خود کو علم کا سمندر اور مذہبی افراد کو جاہل سمجھتے ہیں. مغرب
کے نام کی توپ سے ہر وقت اسلام کے خلاف موقع ملتے ہی گولے برساتے رہتے ہیں .
دلچسپ سماں تب دیکھنے والے ہوتا ہے جب لبرل اور ملحد کی کچھڑی کا ایک
کچجومر سامنے آتا ہے. پھر فرق کرنا مشکل ہو جاتا ہے ملحد کون اور لبرل کون،
پاکستان کے یہ نام نہاد لبرل / ملحد ،ماڈریٹ ، مسلمان گھرانوں میں ہی پیدا ہوۓ ہیں ، ان کی تربیت میں بھی شایدانکے ماں باپ نے کوئی کسر نہ چھوڑی ہو گی. لیکن نفسانی خواہشات کے مارے یہ افراد مغربی طرز زندگی کو ہی مثالی اور کامل سمجھتے ہیں ، کچھ تو مغرب میں ہی پیدا ہوئے اور پرورش پائی ہے. روایتی مسلمانوں کے گھرانوں میں صرف اسلامی ضابطہ اخلاق تک محدود نہیں ہے ، اس کی وجہ علاقائی روایات ، خاندانی ثقافت ،قبائلی پابندیاں وغیرہ ہے. جس کی وجہ سے اسلام کے ضابطہ اخلاق ثقافت انماد کی بھینٹ چڑھے ہوۓ ہیں. اور کچھ کسر ہمارے کچھ نام نہاد مولویوں نے پوری کر دی جن کے فتووں کا تعلق اسلام سے تو نہیں ہے لیکن کلچر بیس ضرور ہے، اور اوپر سے والدین نے ان بچوں کی دنیاوی تعلیم پر تو بھرپور توجہ دی ہو گی لیکن اسلامی تعلیم ، صرف نماز، اور ناظرہ قرآن تک ہی محدود رکھی ، رمضان آیا تو روزے رکھوا دیے وغیرہ وغیرہ ، لیکن مناسب رہنمائی کا فقدان کا شاید ہرگھر میں ہے. آج انٹرنیٹ کے دور اور گوگل انکل کی مہربانیوں سے آج یہ افراد خود تحقیق کار بن کر ملحد ہوتے جا رہے ہیں ،ساتھ میں فری لائف کانسپٹ جس میں فریڈم اتنی بھی نہیں کہ انسان خود اپنی مرضی سے قضائے حاجت بھی کر سکے ، وہ کہتے ہیں نا کہ انسان کا اپنی قضائے حاجت پر کوئی کنٹرول نہیں ہے .یہ کہیں بھی کسی بھی وقت فطرت کے بلاوے کا الارم آ سکتا ہے ،لہذا کوئی مطلق آزادی نام کی چڑیا ہے ہی نہیں آزادی خود قابل بحث ہے.
گھر میں یہ ایک منافقانہ زندگی جی رہے ہوتے ہیں ، ماں باپ کے سامنے وہی عام فہم مسلمان بنے ہوتے ہیں. کبھی کوئی دوست احباب زبردستی مسجد بھی لے جاتا ہے. کبھی کسی مولوی سے ملاقات ہو جائے تو رسمی سلام بھی کر لیتے ہے ،کوئی رشتہ دار مر جائے تو اس کے جنازے میں بھی شریک ہو جاتے ہیں ، اور اپنی شادی پر مولوی کو بلا کر نکاح بھی پڑھوا لیتے ہیں ، کھل کر انکار بھی نہیں کر سکتے اور نہ اقرار کر پاتے ہیں ، کل ہی میں کچھ ملحدوں کی آپس میں گفتگوں پڑھ رہا تھا ، ایک کہه رہا تھا گھر سے روزہ رکھ کر جاتا ہوں آفس میں پانی پی کر گزارا کرتا ہوں ، ایک کہه رہا تھا ، بیوی چونکہ مسلمان ہے اسلئے روزے رکھنے پڑتے ہیں. لیکن ان کا ابلیسی منہ فیس بک پر دیکھنے والا ہوتا ہے کہ کس طرح یہ ذہنی مریض اسلام کے خلاف بکواس کر رہے ہوتے ہیں ، خود اسکالر ، خود ہی عالم بنے ہوتے اور دوسرے مسلمانوں کو اسلام سے متنفر کرنے کی ناکام کوشش میں ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہوتے ہیں، اور اور اگر واسطہ کسی صاحب علم مسلمان سے پڑ جائے تو اس طرح بھاگتے ہیں جیسے شیطان اذان سن کر بھاگتا ہے. جہاں بھی یہ پھنس جائیں فورا بلاک کا آپشن استعمال کر کے مومن بندے کو گروپ بدر کردیتے ہیں اور اپنی جیت کا پرچم بلند کرلیتے ہیں کسی اور گروپ اپنی منافقانہ سوچ کا جھنڈا لہرانے میں لگ جاتے ہیں ، ،دلچسپ بات تو یہ ہےکہ اگر ان ملحدوں میں سے کوئی مر جائے،تو بد قسمتی سے اس کے بہروپئے والى زندگی اور منافقانہ بزدلی اور ظاہری قضع و قطع میں مسلمان بن کر رہنے کی وجہ سے اس کے جنازے میں شرکت کرنے والے بھی مسلمان ہی ہوتے ہیں ، جس مولوی کو گالیاں دیتے وہی ان کا جنازہ پڑھا رہا ہوتا ہے، قبر میں اتارنے والے بھی مسلمان ہی ہوتے ہیں. اور ان کی فاتحہ خوانی میں قرآن ہی پڑھا جاتاہے نہ کہ سائنس کا کوئی چیپٹر اور نا ہی ڈارون کی کوئی تھیوری تلاوت کی جاتی ہے نا ہی ڈاکنز کے الوداعی کلمات بولے جاتے ہیں. اور قرآن پڑھنے والے بھی مسلمان بچے ہی ہوتے ہیں. تو پھر یہ کون سی زندگی جی رہیں ہیں ؟ دوسروں سے الله کی ذات کا ثبوت و شواہد مانگنے والوں کی زندگی میں الله کی ذات کے اتنے آثار ہونے کے باوجود ان کے دل پر کفر مہر لگی ہوتی ہے. الله ہم سب کو ان فتنوں سے دور رکھے اور ہماری زندگی کا مقصد سمجھنے کی توفیق عطا فرمائیں ، امین
..
No comments:
Post a Comment