Wednesday, July 2, 2014

پاکستان کے نامزد سفیر اور مغرب کی آرگنائزیشن

پاکستان کے نامزد سفیر اور مغرب کی آرگنائزیشن


مصنف :گھمنام 


مغرب کچھ مسلمانوں پر بڑا ہی مہربان ہے ، لیکن کن مسلمانوں پر یہ تو میں آگے جا کر بتاتا ہوں ، پروفائل بلڈنگ ایک شعبہ ہوتا ہے. کسی بھی عام سے شخص کو کیسے راتوں رات اونچائی پر پہنچایا جاتا ہے یہ اس شعبہ سے منسلک ذہین لوگوں کا کام ہوتا ہے . یہ خود کبھی سامنے نہیں آتے اور نہ ہی ان کی شخصیت سے کوئی واقف ہے اور نہ ان کے نام کو کوئی جانتا ہے ،دنیا کی کئی ایسی برانڈ ہے جن کی اشیاء روزمرہ ہمارے گھروں میں کی استعمال ہوتی ہے ، خواتین کی کاسمیٹک کی برانڈ ہو یا پھر نوجوانوں کی jeans گارمنٹس، یا پھر بچوں کی اشیا ، سب کا کوئی نہ کوئی برانڈ نام ہوتا ہے . ہم نے اس کی پھر درجہ بندی کی ہوتی ہے کہ یہ برانڈ کتنی اچھی اس میں کیا خوبی ہے وغیرہ وغیرہ ،برانڈ کا نام تو ہمیں معلوم ہوتا ہے لیکن اس برانڈ کے پیچھے کون کون ہوتا ہے شاید ہی اس کو ہم اہمیت دیتے ہو. بہت کم لوگ ہوتے جو کسی بھی برانڈ کی منصوعات کے متعلق دلچسپی رکھتا کہ یہ کہاں پر مینوفیکچر ہوئی ، کون سا میٹریل ہے وغیرہ وغیرہ ، کیوں کہ بڑے بڑے برانڈوں کا نام ہی کافی ہے ،

ان کی پروفائل اتنی بلڈ کی جاتی کہ لوگ آنکھ بند کر کے اس پر پھروسہ کرتے ہیں ،اس بھروسہ کا فائدہ سب سے زیادہ برانڈز والوں کو ہی ہوتا ہے. اپنی مرضی کی قیمت کا پرائس ٹیگ برانڈ پر چپکا دیتے ہیں ،لوگ خریدتے ہیں کیونکہ وہ مخصوص نام کی برانڈ پہن کر فخر محسوس کرتے ہیں، یہ برانڈز انسان کی نفسیات کو بڑا ہونے کا ظرف دیتی ہیں. ان برانڈز کا استعمال کرنے سے آج کا دنیا پرست انسان خود کو دوسروں کے مقابلے میں عظیم الشان محسوس کرتا ہے. کہتے ہیں خربوزہ خربوزے کو دیکھ کر رنگ پکڑتا ہے بلکل اسی طرح دوسرے لوگ بھی پھر خود کو عظیم الشان کی صف میں دیکھنے کی کوشش کرنے میں لگ جاتے ہیں .جب ان کے ذہن میں ایک آئیڈیل سیٹ کر دیا جاتا ہے تو پھر اس کے ہر انداز کو کاپی کیا جاتا ہے ، اس کی دوسری مثال آپ فلم انڈسٹری سے لے سکتے ہیں ، کون ہے جو کھدری شکل کے ولن کو کاپی کرنا چاہے گا ؟ شاید ہی کوئی لیکن ہر کوئی سپرسٹار ہیرو کو ضرور کاپی کرنا چاہے گا ، خاص کر ہماری نوجوان نسل ، کسی بھی سپرسٹار کی شہرت کو بلڈ کرنے کے پیچھے بہت سے افراد کا ہاتھ ہوتا ہے. ہیرو کو زیرو اور زیرو کو ہیرو کرنے والے یہ افراد پروفائل بلڈر ہی ہوتے ہے. میڈیا کے آ جانے کے بعد پروفائل بلڈنگ کا کام بہت آسان ہو گیا ،کسی کی شخصیت کو کسی بھی وقت متنازعہ بنایا جا سکتا ہے .

 مغرب میں بہت سی سوشل کاز کے لئے تنظیمیں ، این جی اوز ،مغربی ایوارڈز وغیرہ ہٰں،جو بظاہر اچھائی کا لبادہ اوڑھے اپنا کام کر رہیں ہوتے ہٰن ، لیکن ان تنظیموں کے پیچھے کے کیا مقاصد ہیں اور ان کا ایجنڈا کیا ہوتا ہے نہ کوئی سمجھانا چاہتا ہے ، نہ کوئی سمجھتا ہے ،بہرحال آج کل جس نئی شخصیت کی پروفائل بلڈنگ ہو رہی وہ ہے وینا ملک ، اگر وینا ملک کا ماضی سے آج تک کا تھوڑا سا ریویو کیا جائے تو سب کچھ ایک جھلک لگے گا. لیکن جو کچھ وینا ملک نے کیا ہے ، چاہے انڈیا میں ہو یا پاکستان میں ،سب کچھ اتفاقی طور پر نہیں ہواتھا. سب کچھ پہلے سے منصوبہ بندی کی گئی تھی ، آئی ایس آئی کا ٹیٹو سے لے کر مولویوں سے قتل کی دھمکی تک سب کچھ ایک ہی پہلو کے مختلف رخ ہے . پھر اسلامی ہوجانا ، شادی، ٹیلی ویژن پر شادی کی رسمیں ، اور اب ریڈ کراس کی طرف سے سفیر نامزد ہونا. یہ سب کچھ پروفائل بلڈنگ ہے ، ایک ایسی شخصیت کی جو متنازعہ ہے ، اس کے علاوہ ملالہ کی پروفائل بلڈنگ ایک دھمکے سے کم نہ تھی ،مغرب دنیا کا ہر ایوارڈ اس کو دیا گیا ، اور تو اور گلیمرس ایوارڈ تک دیا گیا جس کا کوئی جواز ہی نہیں بنتا تھا ،اب آسکر ایوارڈ رہ گیا بیسٹ ایکٹریس کاشاید کسی دن مل جائے. خیر ایسے لوگوں کو نوجوان نسل کا آئیڈیل سیٹ کیا جا رہا ہے. تاکہ سب ان جیسا بننا چاہے ، ان کو کاپی کرے ،

پاکستان کے نامزد سب سفیر جو مغرب کی کسی نہ کسی آرگنائزیشن سے جڑے ہوۓ ہیں سب کا مقصد ایک ہی ہے ،پاکستان میں سیکولرازم / لبرل ازم پھیلانا.اور ایسا کرنے کے لئے مختلف ہتھکنڈے اپنائے جا رہے ہیں ، اسلام پر سوفٹ اٹیک ، اور ہارڈ اٹیک آئے دن دیکھنے کو ملتے ہیں، کوئی ڈاکومنٹری بنا رہا تو کوئی سوشل میڈیا پر ٹویٹ کر رہا ہے ،کوئی کالم لکھ رہا تو کوئی تجزیہ کر رہا ، سب کا مقصد اسلام کی تعلیمات کو مسخ کر کے پیش کرنا اور متنازعہ بنانا ہے، یہ دہشت گردوں کی کھیپ بھی مغرب کی پیدا کردہ ہے ، یہ انتہا پسندی کا لیبل بھی، یہ سب ہارڈ اٹیک میں آتا ہے ، جو تھوڑے تھوڑے وقفے سے رونما ہوتے ہیں،افسوس کا مقام یہ ہے اس میں ہمارے نام نہاد مسلمان سپرسٹار کا رول ادا کر رہیں ہیں اور پروفائل بلڈنگ کوئی اور کر رہا ہے. یہی وجہ ان سپرسٹاروں کی وجہ سے اسلام اور مسلمان کو بدنام کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جا رہی ، لیکن ایسے منافق مسلمانوں کو نہ دنیا میں کچھ حاصل اور نہ آخرت میں ، خیر جتنی چالیں چلنی ہے چل لو کیوں کہ اللہ سب سے بہتر چال چلنے والا ہے . الله ہم سب کو ہر قسم کی منافقت سے بچائے ، آمین

1 comment: