Friday, May 16, 2014

اونٹ کے پیشاب اور حدیث پر اٹھنے والے اعتراض کا جواب

 اونٹ کے پیشاب اور حدیث پر اٹھنے والے اعتراض کا جواب 

 

 پیشکش : جاء الحق اینڈ گھمنام


آنحضرت صلى الله عليه وسلم کا کچھ لوگوں کو اونٹوں کا پیشاب پینے کا حکم دینا عن أنس أن ناساًاجتووا فی المدیۃ فأمرھم النبی أن یلحقوا براعیہ ۔یعنی الابلفیشربوا من ألبانھا وأبوالھا فلحقوا براعیہ فشربوامن ألبانھا وأبوالھاحتٰی صلحت أبدانھم (صحیح بخاری کتاب الطب باب الدواء بأبوال الإ بل رقم الحدیث 5686 )

’’ قبیلہ عکل اور عرینہ کے کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ مدینے کی آب وہوا موافق نہ آنے پر وہ لوگ بیمار ہوگئے ۔(ان کو استسقاء یعنی پیٹ میں یا پھیپھڑوں میں پانی بھرنے والی بیماری ہوگئی) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے اونٹنی کے دودھ اور پیشاب کو ملاکر پینے کی دوا تجویز فرمائی ۔یہاںتک کہ اسے پی کروہ لوگ تندرست ہوگئے ‘‘۔ قارئین کرام ! اس حدیث پر اعتراض شاید اس وجہ سے کیا گیاہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کو اونٹنی کا پیشاب پلوایا جوکہ حرام ہے ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پاکباز ہستی سے ایسا حکم وکلام کا صادر ہونا بعیدازعقل ہے

۔اس اعتراض کے دو جوابات ہیں : (1) نقلاً (2) عقلاً۔


قرآن مجید میں حلال وحرام سے متعلق کچھ اشیاکا ذکر ہوا ہے : إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیکُمُ الْمَیتۃ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنزِیْرِ وَمَآ أُہِلَّ بِہِ لِغَیرِ اللّٰہِ(سورۃ البقرۃ ۔آیت 172) ’’ تم پر مردار ،خون ، سور کا گوشت اور ہر وہ چیز جس پر اللہ کے سوا کسی دوسرے کا نام پکارا گیا ہو حرام ہے ‘‘ اللہ تعالیٰ نے بالکلیہ اصولی طور پر مندرجہ بالا اشیا کو اہل ایمان پر حرام کر ڈالا ہے مگر اس کے ساتھ ہی کچھ استثنابھی کردیا ۔ فَمَنِ اضْطُرَّ غَیرَ بَاغٍ وَّلاَ عَادٍ فَلٓا إِثْمَ عَلَیہِ ط ’’جو شخص مجبور (بھوک کی شدت سے موت کا خوف)ہوجائے تو اس پر (ان کے کھانے میں)کوئی گناہ نہیں بس وہ حد سے بڑھنے والا اور زیادتی کرنے والا نہ ہو ‘‘(سورۃ البقرۃ ۔آیت 173)

اگرضرورت کے وقت حرام جانوروں کے استعمال کی اجازت دی گئی ہے تو حلال جانور کے پیشاب کو عندالضرورت دوا کے لئے استعمال کرنے کو کس نے روکاہے ؟

جب مردار اور حرام جانوروں کو عندالضرورت جائز قرار دیا گیا ہے تو پھر پیشاب کے استعمال میں کیا پریشانی ہے ؟
جدید سائنس کے ذریعے علاج نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی تائید خلاصہ:جس طرح اضطراری کیفیت میں قرآن حرام اشیا کی رخصت دیتا ہے اسی طرح حدیث نے بھی اونٹنی کے پیشاب کو اس کے دودھ میں ملاکر ایک مخصوص بیماری میں استعمال کرنے کی اجازت دی ہے ۔

عکل اور عرینہ کے لوگوں میں جو بیماری تھی اسے موجودہ طبی سائنس میں پلیورل ایفیوزن (Pleural Effusion) اور ایسائٹیز (Ascites) کہا جاتا ہے ۔یہ انتہائی موذی مرض ہے ۔پلیورل ایفیوزن کے مریض کو بے حس کر کے پسلیوں کے درمیان آپریشن کر کے سوراخ کیا جاتا ہے ۔اس سوراخ سے پھیپھڑوں میں چیسٹ ٹیوب (Chest Tube) داخل کی جاتا ہے اور اس ٹیوب کے ذریعہ سے مریض کے پھیپھڑوں کا پانی آہستہ آہستہ خارج ہوتا ہے ،اس عمل کا دورانیہ 6سے 8ہفتہ ہے(اس مکمل عرصے میں مریض ناقابل برداشت درد کی تکلیف میں مبتلا رہتا ہے ۔ اور بعض اوقات تو وہ موت کی دعائیں مانگ رہا ہوتا ہے۔ یہ حالت میں نے خود کراچی کے ہسپتالوں میں ان وارڈز کے دورے کے دوران دیکھی ہے)۔ایسائٹیز کے مریض کے پیٹ میں موٹی سرنج داخل کر کے پیٹ کا پانی نکالا جاتا ہے ۔یہ عمل باربار دہرایا جاتا ہے ۔ان دونوں طریقوں میں مریض کو مکمل یا جزوی طور پر بے حس کیا جاتا ہے (Short Practice of Surgery page 698-703 & 948-950)

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خیرالقرون میں اس بیماری کا علاج اونٹنی کا دودھ اور پیشاب تجویز فرمایا تھا جو کہ آج بھی کار آمد ہے ۔ڈاکٹر خالد غزنوی اپنی کتاب علاج نبوی اور جدید سائنس میں تحریر فرماتے ہیں :

’’ہمارے پاس اسی طرح کے مریض لائے گئے عموماً۔4 سال سے کم عمر کے بچے اس کا شکار تھے۔ ہم نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث پر عمل کیا اونٹنی کا دودھ اور پیشاب منگوایا اور دونوں کو ملاکر ان بچوں کا پلادیاکچھ ہی عرصے بعدان کے پھیپھڑوں اور پیٹ کا سارا پانی پیشاب کے ذریعے باہر آگیا اور بچے صحت یاب ہوگئے۔وللہ الحمد،اور آج وہ جوان ہیں‘‘۔(علاج نبوی اور جدید سائنس جلد 3بابAscites)

اس حدیث صرف اور صرف یہ مشروط رواداری بیان کی جا رہی جیسے کہ آج اسپرین میں گھوڑے کے پیشاب کے اجزا ہونے کے باوجود لوگ اس کو بر وقت ضرورت طبی طور پر استعمال کرتے ہے ، بہت سے کو تو پتا بھی نہیں ہے کہ اس میں کیا اجزا ہے ،،کیا اسپرین میں گھوڑے کا پیشاب ایک عمل کے ذریعہ pasteurized کر کے استعمال میں لایا جاتا ہے ، بلکل ویسے اس وقت ان لوگوں کو یہ تجویز دودھ میں مکس کرنے کی دی گئی. اب اسلام میں سور کا گوشت کھانا حرام ہے ،، لیکن ایسے وقت میں جب کسی کو جان بچانے کے لئے بھوک کی وجہ سے جہاں آپ کچھ اور کھانے کو میسر نہیں ہے سوائے سور کے گوشت کے ، تو اس وقت مسلمان کو مشروط طور اتنا کھانے کی اجازت ہے جس وہ اپنی جان بچا سکے ،،، تو کیا آپ اس conditional consumption کی مراد یہ لی جائے گی کہ مسلمانوں میں سور حلال ہے ؟ ہرگز نہیں !

ایک اور مثال دیتا ہوں :


پرانےوقتوں میں شاہد اب بھی کہیں نہ کہیں پاکستان یا انڈیا میں ، کالی کھانسی کے علاج کےلئے گدھی کا دودھ بطور دوا استعمال ہوتا آیا ہے ، اور یہ چین کے میں ہوتا رہا ، اب جس شخص نے گدھی کا دودھ بطور دوا استعمال کیا ہے ، کیا یہ اس پر تا حیات لاگو ہو جاتا ہے کہ اب گدھی کا دودھ پینا ہے ؟ یا اسکے گھر والوں نے ؟ دوسری بات ابھی نزلہ زکام ، دانتوں کے درد کے لیے کچھ لوگ شراب (برانڈی) کا استعمال کرتے ہے، کیا یہ قانون لاگو ہو گیا اب اس نے شراب پینی ہے ؟ یا شراب حلال ہو گئی ؟ اور اس کے گھر والوں نے یا پورے خاندان نے ؟ اسلام میں اس کی کیا حثیت وہ الگ بحث ہے ،،، لیکن جو اونٹنی کے دودھ اور پیشاب والی حدیث پیش کر کہ یہ مفروضہ نکالتے ہیں کہ اسلام میں اونٹ کا پیشاب حلال ہے تو وہ صرف اور صرف کم عقلی سے کام لیتے ہے ، ہلکہ یہ حکم ایک مخصوص قبیلے کے لئے ایک دوا کے طور پر استعمال کرنے کو کہا گیا تھا وہ بھی دودھ میں مکس کر کے،بوجہ بیماری ، تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ پوری امت بیماری میں ہے، خیر وہ قبیلہ تو مسلمان بھی نہیں تھا...


If Any One think camel urine is permissible in Islam. then This is INCORRECT. The real meaning of this Hadith is that if a person needs to consume an impure and impermissible substance as a cure for an illness, and no other reasonable alternative is available, then it is permissible. In all other circumstances, camel urine is prohibited
.

------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------


Note : The products such as Tylenol or asparine (not sure which but u can check the labels), there is an ingredient called PREMARIN. Biology majors here tell that the name stands for PREgnant MARe urIN. Of course, no one would put unprocessed urine into medication... I'm sure it's boiled or pasteurized or something. But the ingredient is used very much in the way the prophet (peace be upon him) suggested using camel urine With milk, and it could be only few drops, would not be 1.5 litter Pepsi bottle for sure !!!
Furthermore "Estrogen product called PREMARIN is given to postmenopausal Women. This PREMARIN is extracted from HORSE URINE. The Estrogen product is hormones given to women

2 comments:

  1. ماشاء اللہ جزاک اللہ خیرا،،،،،

    ReplyDelete
  2. اللہ تعالٰی آپ کی ذندگی میں برکت عطا کریں

    ReplyDelete