Tuesday, June 17, 2014

تجزیہ نگار بننے کا نسخہ ،


تجزیہ نگار بننے کا نسخہ ،

مصنف : گھمنام

پاکستان میں تجزیہ نگار بننا بہت آسان ہے ، زیادہ کچھ نہیں بس ایک پیپراور قلم لے ، سٹار پلس اور زی سینما پرایل او سی جیسی فلمیں دیکھے ، پاکستان میں سفیما کے ممبر بن جائے ، اور اس طرح ایک کوڑھی سی شکل والا تجزیہ نگار تیار ہو جائے گا ، بلکل ویسے جیسے مشینی چوزہ نکلتا ہے ، بہرحال یہ کوڑھی شکل والے ہمیشہ پاکستان میں ہی بدبو پھیلاتے نظر آئے گے ، ان تجزیہ نگاروں کا ظرف ہمیشہ بھارت کی طرف جھکا ہوا ہوتا ہے ،جیسے آقا کے آگے غلام, پاکستان اور پاکستان کے دفاعی ادارے ان کو ولن سے کم نظر نہیں آتے. ان دانشوروں کے تعصب کی عینک کے نزدیک بھارت ڈر فلم کی چوہی چاولہ کی طرح سہمی ہوئی اور بھارت کے خفیہ ادرے اس سائیڈ ہیروئن کی مانند جس کی عزت کسی ولن نے لوٹ کر سڑک پر عریاں پھنک دی ہو کہ سکرین چل رہی ہوتی ہے ،،پھرسفیما اس لاچار ذہنی معذور بھائی کا کردار ادا کرتا ہے جو کچھ کر تو نہیں سکتا لیکن غصے میں اپنے ہی گھر کی املاک توڑنا شروع کر دیتا ہے ،، اور پھر یہی تجزیہ نگار پاکستان کے ہر ادارے کو آرے ہاتھوں لے لیتے ہیں بلکل اس ذہنی معذور بھائی کی طرح ،پھر وہ ، وہ تجزیے ہوتے ہیں جو کسی نے سوچے بھی نہیں ہوتے۔

آئے دن خبروں میں،ٹاک شو میں یہ غدار وطن پاکستان اور پاکستان کے دفاعی اداروں کو پنکچر لگانے میں مصروف نظر آئیں گے ، لیکن ہمیشہ منہ کی کھانی پڑتی ہے کیوں کہ پاکستان کی عوام وہ سلطان راہی ہے جو پانچ سو گولیاں کھانے کے بعد زخمی تو ہوتا لیکن زخم کی پرواہ نہیں کرتا ،اور پھر کھڑا ہو جاتا ہے اپنا گنڈاسا لے کر.جیسے ہی پاکستان کی عوام یکجا ہوتی ہے پھر یہ پاگل کتوں کی طرح دور دور سے بھونکتے ہیں . اور بھاگے بھاگے امریکا اور یورپ کی گود میں بیٹھ جاتے ہیں ،، ان کی اوقات قصاب کی دکان کے باہر اس کتے کی طرح ہے جو یہ امید لگاۓ پورا پورا دن گزار دیتا کہ ابھی تو ہڈی آئے گی .اور ہڈی ملتے ہی خود کو شیر سمجھنے لگتا ہے .اور اسی اکڑ میں قصاب کے گاہکوں کو ہی گھورنا شروع کر دیتا ہے ، جب پھر اچانک سےقصاب جب پتھر پھینکتا ہے تو دم دبا کر بھاگ نکلتا ہے . خیر یہ خصلت ان کی فطرت میں شامل ہے تبھی تو یہ سفیما کے مدبر ممبر بن سکتے ہیں۔

برطانیہ جو نفرت کے بیج پاکستان اور بھارت کے مابین بو کر گیا تھا اس کے اثرات آج تک پھیل رہے ہیں ،اور اس نفرت کو مزید پروان چڑھانے کے لئے امریکا اس طواف کا رول ادا کر رہا ہے جو دیکھنے میں تو حسین ہوتی ہے لیکن اندر سے خطرناک ، پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کے پیچھے را اور دوسری بیرونی خفیہ ایجنسیوں کا کھلا کھلا ہاتھ ہے لیکن ہمارا بکاؤ میڈیا اس پر بات کرتے ہوۓ گھبراتا ہے جیسے بہو ظالم ساس کے آگے. اس کے برعکس بھارت میں پٹاخہ بھی پھوٹے تو اس کا الزام پاکستان پر بھارتی میڈیا ، بھارتی اسٹیبلشمنٹ چیخ چیخ کر لگا رہے ہوتے ہیں ، ادھر بھارت نے الزام لگانا ہی ہے توادھر پاکستان کے میڈیا نے فورا حرکت میں آ جانا ہے اور اپنی تحقیقی رپورٹ میں انکشاف کرتے نظر آتے ہیں کہ یہ پلان فلاں گاؤں میں بنا ، فلاں جگہ سے بس لی ، کالی چادر لپیٹی ہوئی تھی ، فلاں آرگنائزیشن سے ٹریننگ لی، اتنے دن افغانستان میں رہا ,کراچی سے فلاں کشتی میں فلاں طریقے سے بھارت پہنچا ،اور پاکستانی اقتدار مائشٹھان سر جھکائے عالمی برادی میں صفائیاں پیش کرتے ہیں ،، پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کا سر جھکانے میں سب سے زیادہ کردار ان کوڑھی شکل والے تجزیہ نگاروں کا ہی ہوتا ہے پھر جب حقیقت افشا ہوتی ہے تو یہ غدار وطن تجزیہ نگار تتر بتر ہو جاتے ہیں ، اس طرح منظر عام سے غائب ہوتے ہیں جیسے برساتی مینڈک. پھر کچھ ہوتا ہے پھر ٹرا ٹرا کرنے باہر نکل آتے ہیں ،، یہی حقیقت ان کوڑھی شکل والے تجزیہ نگاروں کی جن پر یہ مثال خوب صدق آتی ہے ،" جس تھالی میں کھاؤ اس میں چھید کرو ،،،

No comments:

Post a Comment