روزہ کی تعريف
روزہ عربی لغت کے اندر :-کسی بھی کام کے کرنے یا کہنے سےرک جانا باز اجانا .
روزہ اسلامی شریعت کے اندر : روزہ توڑدینے والی چیزوں سے سورج کے نکلنے سے لے کر غروب ہونے تک اللہ کی رضا مندی کے لئے روزے کی نیت کے ساتھ رک جانا .
صوم کا ایک معنی خاموش رہنا بھی ہوتا ہے یعنی کچھ کہنے سے خود کو روک لینا-اسى صَّوْمُ كا لفظ قران کریم کے اندر بهى بے: فَكُلِي وَاشْرَبِي وَقَرِّي عَيْنًا فَإِمَّا تَرَيِنَّ مِنَ الْبَشَرِ أَحَدًا فَقُولِي إِنِّي نَذَرْتُ لِلرَّحْمَنِ صَوْمًا فَلَنْ أُكَلِّمَ الْيَوْمَ إِنْسِيًّا -سورہ مریم.
پس تو کھاتى ره اور پیتی رہ اور اپنی آنکھیں تھنڈی رکھ پس اگر تجھے کوئی انسان نظر آئے تو کهہ دینا میں نے رحمان کے لئے روزہ کی نذر مان رکھی ہے اور آج کسی انسان سے بات نہیں کروں گی-
روزہ کی اہمیت :-روزہ اسلام کا چوتھا رکن ہے اس کی دلیل مشہور حدیث ہے جس میں نبی اکرم نے فرمایا
: "بني الإسلام على خمس: شهادة أن لا إله إلا الله وأن محمداً رسول الله، وإقام الصلاة، وإيتاء الزكاة، وصوم رمضان، وحج البيت من استطاع إليه سبيلاً"،
اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہین اور محمد اللہ کے رسول ہیں
صلاۃ قائم کرنا زکاۃ دینا رمضان کے روزے رکھنا
اور جسے طاقت ہو تو اللہ کے گھر کا حج کرنا
روزہ کی فرضیت :
مدینہ ہجرت کرنے کے بعد شعبان کے مہینے میں دوسری ہجری میں روزے فرض ہوئے-
رمضان کے رزے فرض ہیں اور اس کا قائم کرنا سنت ہے
روزے کے متعلق قران کریم سے کچھ دلیلیں-
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ 183. أَيَّامًا مَعْدُودَاتٍ فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ فَمَنْ تَطَوَّعَ خَيْرًا فَهُوَ خَيْرٌ لَهُ وَأَنْ تَصُومُوا خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ -184. شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنْزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِنَ الْهُدَى وَالْفُرْقَانِ فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ وَمَنْ كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ يُرِيدُ اللَّهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلَا يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ وَلِتُكْمِلُوا الْعِدَّةَ وَلِتُكَبِّرُوا اللَّهَ عَلَى مَا هَدَاكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ -185. البقرہ
اے ایمان والو! تم پر روزے رکھنا فرض کیا گیا جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے، تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو (183) گنتی کے چند ہی دن ہیں لیکن تم میں سے جو شخص بیمار ہو یا سفر میں ہو تو وه اور دنوں میں گنتی کو پورا کر لے اور اس کی طاقت رکھنے والے فدیہ میں ایک مسکین کو کھانا دیں، پھر جو شخص نیکی میں سبقت کرے وه اسی کے لئے بہتر ہے لیکن تمہارے حق میں بہتر کام روزے رکھنا ہی ہے اگر تم باعلم ہو (184) ماه رمضان وه ہے جس میں قرآن اتارا گیا جو لوگوں کو ہدایت کرنے واﻻ ہے اور جس میں ہدایت کی اور حق وباطل کی تمیز کی نشانیاں ہیں، تم میں سے جو شخص اس مہینہ کو پائے اسے روزه رکھنا چاہئے، ہاں جو بیمار ہو یا مسافر ہو اسے دوسرے دنوں میں یہ گنتی پوری کرنی چاہئے، اللہ تعالیٰ کا اراده تمہارے ساتھ آسانی کا ہے، سختی کا نہیں، وه چاہتا ہے کہ تم گنتی پوری کرلو اور اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی ہدایت پر اس کی بڑائیاں بیان کرو اور اس کا شکر کرو (185) جب میرے بندے میرے بارے میں آپ سے سوال کریں تو آپ کہہ دیں کہ میں بہت ہی قریب ہوں ہر پکارنے والے کی پکار کو جب کبھی وه مجھے پکارے، قبول کرتا ہوں اس لئے لوگوں کو بھی چاہئے کہ وه میری بات مان لیا کریں اور مجھ پر ایمان رکھیں، یہی ان کی بھلائی کا باعث ہے (186)
روزہ کے مقاصد :-
1- متقی اور خدا ترس بننا :-ان تینوں آیت کے اندر آیت نمبر 184 میں فرمایا کہ روزے کا مقصد یہ ہے کہ تاکہ تم تقوی کرنے والے بن سکو
2- ہر حال میں شکر گذار بننا - آیت نمبر 185 میں کہا کہ" لعلکم تشکرون "شاید کہ تم شکر گزار بن جاؤ
3-رشد و ہدایت بننا :- آیت نمبر 185 میں جو کہ انھیں ایت کا سباق ہے فرمایا کہ" لعلھم یرشدون "تاکہ لوگ رشد و ہدایت یافتہ ہوجائیں
معلوم ہواکہ روزہ صرف جسمانی بھوک و مشقت کی تکلیف اٹھانے اور بعض جائز چیزوں کو اللہ کی رضا کے لئے گنتی کے چند دنوں کے لئے (ایاما معدودات او الشھر)چھوڑدینے کا نام نہیں بلکہ وہ تقوی و شکر گذاری اور رشد وہدایت کا تربیت ورک شاپ ہے رمضان عبادات کا عالمی موسم بہار ہے اور صبر و شکر و مواسات اور تقوی و پرہیزگاری کا ایک تربیتی کیمپ ہے
روزے کی قسمیں:
1-فرض روزہ :- مثلا رمضان کا روزہ
2- کفارات کے روزے
3-نذر ومنت کے روزے
4- وہ روزے جو خاص دنوں میں رکھنا سنت سے ثابت ہیں
5-وہ روزے جو خاص دنوں میں رکھنا حرام ہیں
6-وہ روزے جو مکروہ ہیں
روزے کے ارکان :-
1-نفس و بدن کو کھانے پینے اور جماع کرنے سے اور قولی فعلی و عملی حرام چیزوں سےمحض اللہ کی رضا کے لئے روک لینا
2-روزے کی نیت کرنا
روزے کی شرطیں :-
1-مسلمان ہونا
2-بالغ ہونا
3-عقل مند ہونا
4-بدنی و حسی طاقت موجود ہونا
5-حیض و نفس اور حمل سے پاک و صاف ہونا
6-مقیم ہونا حالت سفر میں نا ہونا
7-صحت مند ہونا بیمار نا ہونا
8-رمضان کے مہینے کے اندرمتعینہ وقت کے مطابق روزہ رکھنا
ماہ رمضان میں نیک لوگوں کے لئے مزید تربیتی امور:-
1- جن چیزوں کی طرف نظر اٹھا کر دیکھنا حرام ہے ان سے نگاہیں پست رکھنا اور انہیں نا دیکھنا.
2- غیبت چغلی اور جھوٹ بولنے سے زبان کو روک رکھنا.
3- جھوٹ بولنے اور سننے یا حرام گانے سننے سے اپنے کان کی حفاظت کرنا
4-رمضان کے مہینے میں صرف نفس کو بھوکا رہنا مقصد نہیں اور اللہ آپ کو صرف بھوک کی تکلیف میں نہیں رکھنا چاہتااس لئے رسول اکرم کا فرمان ہے کہ
جس نے جھوٹ کہنے اور اس پر عمل کرنے کا کام نہیں چھوڑا تو اللہ کو اس کے کھانے پینے چھوڑدینے کی کوئی دلچسپی نہیں
عن أبي هريرة أن رسول الله قال : "من لم يدع قول الزور والعمل به، والجهل، فليس لله حاجة في أن يدع طعامه وشرابه".
***وہ شرعی عذر جن کی موجودگی میں روزہ نہیں رکھا جاسکتا**
بعض ایسے جائز و شروعی عذر ہیں جن کی وجہ سے روزہ نا رکھنا بہتر اور اسلامی رخصت ہے. مثلا بعض عذر یہ ہیں:
1-المرض:-شدید اور سنگین نا قابل برداشت قسم کی ایسی بیماری جس سے مریض کی صحت کو غیر معمولی خطرہ لاحق ہوسکتا ہو.
2-السفر: بحالت سافر روزہ نا رکھنا ایک مسلمان کے لئےاسلامی رخصت ہے
3- الحيض والنفاس.حیض و نفاس کے دنوں میں مسلم خواتین روزہ نا رکھیں اس کی رخصت ہے
4- الرضاعة والحمل: دودھ پلانے والی یا حاملہ عورت روزہ نا رکھے اگر بچے کی صحت اور اپنی جان کی سلامتی کو خطرہ ہو البتہ اس کی قضاء بعد میں کرے گی.
5-بڑھاپا: بوڑھے لوگ مشقت و تکلیف کے پیش نظر روزہ نہیں رکھیں گے لیکن فدیہ دیں گے
6-مشقت بھرابدنی کام : جس میں روزہ رکھنا انتھائی دشوار ہو
روزہ کو باطل کردینے امور :-
اگر بندہ مسلم یا مسلمہ درج ذیل کام کرے تو اس کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے
: 1- کھانا کھانا
2- پانی یا مشروب پینا
3-جماع کرنا
4- جو کچھ کھانے پینے کے قائم مقام ہو مثلا انجکشن لينا
5- شہوت کے ساتھ منی کا نکالنا
6- جان بوجھ کر الٹی کرنا
7- فاسد خون نکلوانا
8-حیض و نفاس کا خون جاری ہونا
No comments:
Post a Comment