مرزا غلام احمد قادیانی ، خدا کو آزماتے ہوے ،،،
مصنف : گمنام
مرزا غلام احمد قادیانی تضادوں کی ایسی دکان ہے جسکا کوئی ثانی نہیں ہے ،تعجب کی بات تو یہ ہے کہ ایک عام قادیانی کتنا بھی ذہین کیوں نہ ہو لیکن جب مرزا کی کتاب کا کوئی بھی ریفرنس کھلا کھلا اس کے سامنے پیش کیا جاتا ہے تو اس کی ذ ہنت مفلوج ہو جاتی ہے ،پھر وہی رٹی ہوئی پاکٹ بک کی چار پانچ لائن ، دنیاوی ترقی کا نعرہ ، جماعت کا پھیلاؤ جیسے دنیا ان کی مٹھی میں ہو. اور آخر میں کسی بھی مولوی کا نعرہ لگا کر یہ سمجھتے کہ انہوں نے مرزا کے تضاد کا دفاع پوری طاقت اور ایمانداری سے کر دیا ہو . اس پوسٹ میں بھی مرزا صاحب کا کردار کچھ ایسا کہ " دوسروں کو نصیحت خود میاں فضیحت"
خدا تعالیٰ کو آزمانا نہیں چاہیے ،: ملفوظات جلد پانچ صفہ ٧ اور ٨
ایک شخص نے عرض کی ، میرے باپ کی دکان خراب حالت میں ہو گی ہے ، اگر وہ درست ہو جاوے تو میں مرزا صاحب کو مان لو گا ،
مرزا کا جواب : خدا تعالیٰ کو ان باتوںکے ساتھ آزمان نہیں چاہیے ،میں تعجب کرتا ہوں ان لوگوں کی حالت پر جو اس قسم کے سوال کرتے ہیں . خدا تعالیٰ کو کسی کی کیا پرواہ ہے . کیا یہ لوگ خدا تعالیٰ پر اپنا ایمان لانے کا احسان رکھتے ہیں ...... مزید اسی صفہ پر لکھا ہے .. جو لوگ الله تعالی پر احسان رکھ کر اور شرطیں لگا کر ایمان لانا چاہتے ہیں ان کی وہ حالت ہے کہ ایک شخض جو سخت پیاس میں مبتلا ہے پانی کے چشمہ پر جاتا مگر وہ کھڑا ہو کر کہتا ہے کہ اے چشمہ ! میں تیرا پانی تب پیوں گا جبکہ تو مجھے ایک ہزار روپیہ نکال کر دیوے ، بتاؤ ، اس کو چشمہ سے کیا جواب ملے گا ؟ یہی کہ جا پیاس سے مر جا ،مجھے تیری حاجت نہیں ،
تصویر کا دوسرا رخ ، مرزا خود خدا کو آزماتے ہوے ....
سچا خدا وہی خدا ہے ، جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا . ( روحانی خزائن جلد ١٨ صفہ ٢٣١ ،دافع البلا ).
یہاں بھی مرزا کی چشمہ والی مثال مرزا پر خوب صادق آئی. خدا نے مرزا کے اپنے ہی ہاتھوں سے مرزا کی اپنی ہی کتابوں میں اتنے جھوٹ لکھوا دیے کہ مرزا کے جھوٹ آج مرزائیوں کی گلے کی ہڈی بنے ہوے ہیں ،اور خود ہی مرزا نے اپنے آپ کو جھوٹا مدعی ثابت کیا اپنے ہی ہاتھوں سے جھوٹوں کے انبار لگا کر. ،اس ہی طرح ہر اس انسان سے ہوتا ہے جو خدا کو آزماتا ہے ،، مرزا دوسروں کو تلقین کر رہا اس کو ماننے کے لئے خدا کو آزما نا نہیں چاہیے ،، اور پھر خود ہی خدا کو آزما رہا رسول بننے کے لئے ، اس کو کہتا ہے جھوٹا اپنے ہی دام صیاد آیا ،
سورة البقرة:
إِنَّمَا يَأْمُرُكُم بِالسُّوءِ وَالْفَحْشَاءِ وَأَن تَقُولُوا عَلَى اللَّـهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ
تمہیں بدی اور فحش کا حکم دیتا ہے اور یہ سکھاتا ہے کہ تم اللہ کے نام پر وہ باتیں کہو جن کے متعلق تمہیں علم نہیں ہے کہ وہ اللہ نے فرمائی ہیں (169)
سورة آل عمران
قُلْ إِن كُنتُمْ تُحِبُّونَ اللَّـهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللَّـهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ ۗ وَاللَّـهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
اے نبیؐ! لوگوں سے کہہ دو کہ، "اگر تم حقیقت میں اللہ سے محبت رکھتے ہو، تو میر ی پیروی اختیار کرو، اللہ تم سے محبت کرے گا اور تمہاری خطاؤں سے درگزر فرمائے گا وہ بڑا معاف کرنے والا اور رحیم ہے" (31)
لیکن مرزا تو خدا کو ہی اپنا پیروکار اور اپنے ماتحت کر رہا تھا ، کہ اگر سچا ہے تو اس نے قادیان میں رسول بھیجا ، نہیں تو خدا کیا ذات پرسوالیہ نشان ؟
No comments:
Post a Comment