Friday, March 27, 2015

اعمال میں اخفاء اچھا ہے ۔ (قادیانی متضاد قول وعمل )

اعمال میں اخفاء اچھا ہے ۔ (قادیانی متضاد قول وعمل )


مصنف : مرتضیٰ مہر


 وہی اچھا ہے جو ہر ایک امر خفیہ رکھے اور ریاء سے بچے ۔ وہ لوگ جن کے اعمال للہی ہوتے ہیں وہ کسی پر اپنے اعمال ظاہر ہونے نہیں دیتے یہی لوگ متقی ہیں ۔

میں نے تذکرۃ الاولیاء میں دیکھا ہے کہ ایک مجمع میں ایک بزرگ نے سوال کیا کہ اس کو کچھ روپیہ کی ضرورت ہے ۔ کوئی اس کی مدد کرے ۔ ایک نے صالح سمجھ کر اُس کو ایک ہزار روپیہ دیا ۔ اُنہوں نے روپیہ لے کر اس کی سخاوت اور فیاضی کی تعریف کی ۔ اس بات پر وہ رنجیدہ ہوا کہ جب یہاں ہی تعریف ہو گئی تو شاید ثواب آخرت سے محرومیت ہو ۔ تھوڑی دیر کے بعد وہ آیا اور کہا کہ وہ روپیہ اس کی والدہ کا تھا جو دینا نہیں چاہتی ۔ چنانچہ وہ روپیہ واپس دیا گیا ۔ جس پر ہر ایک نے لعنت کی اور کہا کہ جھوٹا ہے ۔ اصل میں روپیہ دینا نہیں چاہتا ۔ جب شام کے وقت وہ بزرگ گھر گیا تو وہ شخص ہزار روپیہ اس کے پاس لایا اور کہا کہ آپ نے سرِ عام تعریف کر کے مجھے محروم ثواب آخرت کیا ۔ ۔۔جیسا کہ ایک بدمعاش کسی بدچلنی کا مرتکب ہو کر خفیہ رہنا چاہتا ہے ۔ اسی طرح ایک متقی چھپ کر نماز پڑھتا ہے اور ڈرتا ہے کہ کوئی اس کو دیکھ لے ۔ سچا متقی ایک قسم کا ستر چاہتا ہے ۔ (ملفوظات ج اوّل ص 15)

یہ تو تھا تصویر کا ایک رخ اب آئیں تصویر کا دوسرا رخ ملاحظہ فرمائیں ۔

 ’’حضرت مسیح موعود کے زمانہ میں ایک عرب سوالی یہاں آیا ۔ آپ نے اسے ایک معقول رقم دے دی ۔ بعض لوگوں نے اس پر اعتراض کیا تو فرمایا یہ شخص جہاں کہیں بھی جائے گا ۔ ہمارا ذکر کرے گا خواہ دوسروں سے زیادہ وصول کرنے ہی کے لئے کرے ۔ مگر دوردراز مقامات پر ہمارا نام پہنچا دے گا ۔ ‘‘ (اخبار الفضل قادیان مورخہ 26فروری 1935 ؁ء )

کیا شوق شہرت ہے قارئین اور کیا ہی عجب طرز خودنمائی ہے سوال یہ ہے کہ کیا متقی لوگوں کی یہی پہچان ہوا کرتی ہے برائے مہربانی اوپر والے حوالے کو مدنظر رکھ کر جواب دیا جائے ۔ اور یہ بھی بتایا جائے کہ جب ’’کوئی دانشمند اور قائم الحواس آدمی ایسے دو متضاد اعتقاد ہرگز نہیں رکھ سکتا ۔‘‘(ازالہ اوہام ص 239خزائن ج 3ص220) تو

مرزا نے کیسے رکھ لئے یقیناًوہ دانشمند اور قائم الحواس آدمی نہ تھے ؟’’کسی سچے اور عقلمند اور صاف دل انسان کے کلام میں ہرگز تناقض نہیں ہوتا ‘‘۔(خزائن ج 10ص142) کیایہ سچ ہے؟’’ایک دل سے دو متناقض باتیں نہیں نکل سکتیں کیونکہ ایسے طریق سے انسان پاگل کہلاتا ہے یا منافق ۔‘‘(خزائن ج 10ص143)

 تو اب مرزا کو پاگل سمجھا جائے یا منافق ؟جھوٹے کے کلام میں تناقض ضرور ہوتا ہے ۔ (خزائن ج 21ص275)کیا واقعی ؟

1 comment:

  1. مرزائیوں کی تاریخ ایسے بہے سے متضاد اسلام واقعات سے پُر ہے ۔ یہی نہیں متضاد بیانات بھی بہت تھے جو اب کافی حد تک نئی چھپنے والی کتابوں میں نہیں ہیں ۔ جب میری عمر 15 اور 16 سال کے درمیان تھی مجھے مرزائیوں کہ چند کُتب پڑھنے کو مل گئیں ۔ جو لائبریری سے باہر لیجانے کی اجازت نہ تھی ۔ میں نے وہ کُتب ساری پڑھ ڈالیں جس سے میرے چاروں طبق روشن ہوئے اور کان کھڑے ۔ مرزا غلام احمد کے کچھ قول تو مضحکہ خیز تھے

    ReplyDelete