Monday, April 27, 2015

مرزا غلام احمد قادیانی ٹیکس چور :


مرزا غلام احمد قادیانی ٹیکس چور :

مصنف : مرتضیٰ مہر


مرزا غلام قادیانی رہتا تھا قادیان میں اور حکیم نورالدین رہتا تھا کشمیر میں ۔ اس نے کشمیر سے پیسے بجھوانے تھے قادیان میں ۔ اب پیسے بجھوانے کے دو ذریعے ہیں ایک پرائیوٹ اور ایک گورنمنٹ کا ۔پرائیویٹ یہ ہے کہ کوئی آپ کا باعتماد دوست آ رہا ہے ۔ آپ اس کو دے دیں ۔ وہ ان تک پہنچا دے گا ۔ اگر ایسا نہیں ہے تو گورنمنٹ کے دو ذریعے ہیں ۔ ایک بینک کے ذریعے آپ بھیجیں گے یا منی آرڈر کے ذریعے۔ بینک کے ذریعہ بھیجیں تو ڈرافٹ بنوائیں ۔ ڈرافٹ کو پھر ڈاک میں ڈالیں ۔ خرچہ آئے گا ۔ اس زمانے کا پانچ سو روپیہ جس زمانے میں مرزا قادیانی کا بیٹا یہ کہتا ہے کہ ایک آنے کا کلو گوشت ملتا تھا ۔ سولہ آنے کا روپیہ ہوتا تھا ۔ روپے کا سولہ کلو گوشت ملتا تھا ۔ پانچ سو کا معنی یہ ہے کہ پانچ سو کا آٹھ ہزار کلو گوشت ملتا تھا ۔ آٹھ ہزار کلو گوشت آج کے دور میں ڈیڑھ سو روپے کے حساب سے لگایا جائے تو وہ بارہ لاکھ روپے کا بنتہ ہے ۔ اتنی رقم بجھوانی تھی اس زمانے میں ۔ اب ڈاک سے بھیجیں تب پیسے خرچ ہوتے ہیں ۔ بینک سے بھیجیں تب خرچ ہوتے ہیں ۔ لفافے میں ڈال کر بھیج دیں ۔ لفافہ چیک ہو جائے تب بھی آدمی پکڑا جائے گا اور اگر اسے کوئی نکال لے تو پانچ سو روپے ضائع ہو گئے ۔ نورالدین نے پانچ سو کا نوٹ پھاڑا اور اس کا ایک ٹکڑا لفافے میں ڈال کے بھیج دیا ۔ آدھا نوٹ جب قادیان میں پہنچا تو مرزا غلام قادیانی نے خط لکھا کہ پانچ سو روپے کا ایک حصہ پہنچ گیا ہے ۔ اب دوسرا بھی محفوظ طریقے سے بھیج دیں ۔ اس لئے کہ بارشیں ہو رہی ہیں کہیں خراب نہ ہو جائے ۔ نورالدین نے لفافے کے اندر پانچ سو کے نوٹ کا ٹکڑا ڈال کے بھیج دیا ۔

(اصلی صفحات کے لئے اسی پیج پر کلک کریں)



یہ آدمی جو گورنمنٹ کا ٹیکس بچانے کے لئے ، بینک کے پیسے بچانے کے لئے اتنی خبیث سے خبیث حرکتیں کر رہا ہے یہ نبی ہے ۔ ؟ اتنا کمینہ پن تو کوٹھے پر ناچنے والی کنجریاں بھی پیسوں کے لئے نہیں دکھاتی ہونگی جتنا مرزا دکھاتا تھا پیسہ کمانے اور بچانے کی خاطر ۔(نوٹ یہ فراڈ بھی اُس گورنمنٹ کے ساتھ کیا گیا ہے جس کی بدخواہی کرنا حرامی آدمی کا کام ہے)۔
(بحوالہ روحانی خزائن جلد6ص380)

چلیں آپ کو یہ بھی بتاتے ہیں کہ اس وقت ٹیلیگرام پر کتنا خرچہ آتا تھا اس کے لئے آپ " پوسٹ آفس آف انڈیا اینڈ اٹس سٹوری" کے سکین دیکھ سکتے ہیں انہیں دیکھ کر  آپ کو اندازہ ہو جائے گا کہ مرزا نے کتنے پیسے بچائے۔

پوسٹ آفس آف انڈیا اینڈ اٹس سٹوری صفحہ 74






















پوسٹ آفس آف انڈیا اینڈ اٹس سٹوری صفحہ 75


مَیں سچ سچ کہتا ہوں کہ محسن کی بدخواہی کرنا ایک حرامی اور بَد کار آدمی کا کام ہے( روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۶- شَھادَۃُ القُرآن: صفحہ 380)
مرزا صاحب کا یہ فتویٰ اور گورنمنٹ برطانیہ کے ساتھ کی گئی بدخواہی سامنے رکھیں اور خود فیصلہ کریں کہ مرزا کا مقام کیا تھا اور وہ کون تھا ۔
ہم اگر عرض کریں گے تو شکایت ہو گی۔۔۔

1 comment:

  1. إِنَّا للهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَ

    ReplyDelete