گستاخ ِ رسول مرزا غلام قادیانی اور قادیانی دھوکے ۔
مرتضیٰ مہر
جب بھی مرزا غلام قادیانی کا گستاخ رسول ہونا مرزائیوں پر ثابت کر دیا جاتا ہے اور وہ لاجواب ہو کر رہ جاتے ہیں تو پھر وہ مرزا کے کفر کو چھپانے کے لئے اور لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لئے ایسی تحریریں مرزا کی پیش کرتے ہیں جس میں اُس نے محمد ﷺ کی تعریف کی ہوتی ہے حالانکہ یہ بات مرزا کو بھی مسلم تھی کہ جھوٹے کی کسی بات کا اعتبار نہیں ہوتا اور جب جھوٹا بھی مرزا جیسا مطلب پرست اور مفاد پرست ہو تو پھر اعتبار کی معمولی جتنی بھی گنجائش کیسے نکل سکتی ہے ۔ ؟ خیر قادیانیوں کے اس دجل کا جواب ملاحظہ فرمائیں ۔
’’ہم دونوں فریقین کے درمیان وجہ اختلاف یہ ہے کہ آپ مرزا غلام قادیانی کو عاشق رسول سمجھتے ہیں اور ہم گستاخ رسول سمجھتے ہیں اور ہم دونوں کا منبع بھی ایک ہی ہے یعنی مرزا غلام قادیانی کی تحریرات ۔ آپ خیال کرتے ہیں کہ مرزا نے اگر مطلب پرستی کے لئے محمد ﷺ کی شان میں کہیں دو چار تعریفی کلمات ادا کر دیے تو اب اس کی ہر گستاخی معاف ہو گئی ہے حالانکہ میرے نزدیک محمد ﷺ بلکہ کسی بھی نبی کا گستاخ قابلِ معافی نہیں ہے اور نہ ہی اُس کا کوئی قول و فعل قابل اعتبار ہو سکتا ہے ہاں اگر مرزا غلام قادیانی توبہ کر لیتا اپنی گستاخی کا اقرار کر لیتا تو شاید اُس کے بارے میں ایک مثبت رائے قائم کر لی جاتی لیکن جب مرزا غلام قادیانی اپنے کفر پر اکڑا رہا تو اس کی گستاخی نے اُس کا ہر عمل ضائع کر دیا اسلئے دو چار بلکہ لاکھوں کڑوڑوں تعریفی کلمات سے بھی مرزا غلام قادیانی عاشق رسول ثابت نہیں ہو سکتا ۔
اب میں آپ سے ایک سوال کرتا ہوں میں اگر مرزا غلام قادیانی کو گالیاں دوں اور وہی گالیاں دوں جو اُس نے اپنے مخالفین کو دی ہیں اور پھر میں دو چار تعریفی کلمات مرزا کی تعریف میں بھی کہہ دوں تو آپ کے نزدیک میری تعریف کا اعتبار ہو گا ۔ ؟ اگر آپ کا میری تعریف پر اعتبار ہو گا تو گالیوں کا اعتبار کیوں نہیں ہو گا ۔ ؟ اور اگر میری تعریف کا اعتبار نہیں ہو گا تو پھر میں مرزا کی محمد ﷺ کی شان میں کی گئی مطلبی تعریف کا اعتبار کیسے کر لوں۔ ؟ جب کہ یہ تو شریعت کا فیصلہ ہے کہ گستاخِ رسول کا ہر عمل ضائع ہو جاتا ہے
مجھے یہ تو نھیں پتہ یہ محترم کون ہیں جنکی عقل پر جہالت کا پردہ پڑا ہوا ہے مگر صرف اتنا کہنا ہے کہ اے نادان تیری انہی بے سر و پا باتوں سے میرا ایمان حضرت مسیح الموعود علیہ السلام پر مضبوط ہوتا ہے....اس لیئے تیری باتیں دکھ تو دیتی ہیں کہ تیرے جیسے علماء سوء ہمارے درمیان رہتے ہیں اور کمزور اور کم علم لوگوں کو گمراہ کرنے کے عمل میں مبتلا ہیں صرف اور صرف کھیر اور حلوه کی خاطر .....اے بد بخت تجھے کیا پڑی کسی اور کی تو ذرا مکالمہ تو کر خود سے اور ڈھونڈ اس زندہ خدا کو جو تیرے نزدیک چودہ سو سال سے چپ ہے (نعوذ باللہ )وائے ناکامی اور صد حیف تجھ پر.....تو پوچھا جائے .....تو پوچھا جائے گا
ReplyDeleteاللہ کا کام ہے وہ جسے چاہے عزت دے جسے چاہے ذلت دے تو کیوں خدا بن رہا ہے.....
تیرا بھی اور میرا بھی احتساب جس جگہ ہونا ہے وہ تو بھی جانتا ہے تو پھر کیوں اپنے منہ میں خاک ڈالتا ہے....
اصل میں مرزئیوں کو کچھ ٹوٹکے بتاے ہوے ہیں کہ کس سوال کا کیا جواب دینا ہے اور مرزئی کا مزہب انہی ٹوٹکوں کے گرد گھومتا پھرتا ہے. ..
Deleteمحمدی بیگم کی شادی کے بعد سولہ سال مرزا تڑپتا رہا اور عشقیہ شاعری اور گندے خواب مرزا خود بیان کرتا رہا..دهمکیاں بهی دیتا رہا حتی کی محمد بخش جعفر زٹلی نے ا جعفر زٹلی نامی اخبار میں جب اپنے اور نصرت جہاں کے عشق بارے عین وہ ہی خواب جاری کرنا شروع کر دیے جو مرزا قادینی محمدی بیگم کی شادی کے بعد سولہ سال تک جاری کرتا رہا تب جعفر زٹلی کے ایک ہی جوابی خواب نے مرزے کی ہوا نکال دی..پهر نہ مرزا کے الہام رہے اور نہ ہی مزید خوابوں کا حوصلہ رہا.....کوئی حد ہوتی ہے بے شرمی کی....
محترم نامعلوم صاحب آپ کے غیر متعلقہ کامنٹ پڑھ کر معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے صرف نیند میں چلنے کی عادت کو پورا کیا ہے اگر آپ کی آنکھیں کھلی ہوتیں اور آپ ہوش و ہواس میں بھی ہوتے تو پھر آپ ایسی غیر علمی باتیں نہ کرتے اور نہ ہی خود کو مزید حماقت میں پڑا رہنے دیتے ۔ میں نے تو کوئی ایسی بات نہیں کی محترم جو ثابت نہیں ہو سکتی اور جو حقیقت کے خلاف ہے پھر معلوم نہیں کیوں آپ نے میرے لاجواب موضوع کو بے سروپا بتا کر حقیقت سے آنکھیں چُرا لی ہیں ۔
ReplyDeleteمحترم اگر آپ کے پاس وہ جگر نہیں جو سچائی کا سامنا کر سکے تو کم از کم سب کے سامنے رونا رونے سے بہتر ہے کہ کسی کونے میں جا کر چھاتی پیٹ لیں کم از کم آپ کی بے بسی و لاچاری کا بھرم ہی رہ جائے گا ۔ لیکن یہ کیا کہ آپ میری پوسٹ پر علمی جراح کرنے کی بجائے بے سروپا کہتے ہیں آپ بھول چکے ہیں لیکن میں یاد دلا دیتا ہوں ’’کچھ شرم ہوتی ہے کچھ حیاء ہوتی ہے ‘‘ مرزا غلام قادیانی کے اخلاقیات کے کئی نمونے آپ کو آپ کی ہی مذہبی لٹریچر روحانی خزائن وغیرہ میں مل جائیں گے اسلئے میں اُن کو نقل نہیں کر رہا جب ایسی گندی گندی اور واہیات تحریریں آپ کی روحانی کتابوں میں درج ہیں تو معلوم نہیں اگر مرزا غلام قادیانی شیطانی کتاب لکھتے تو ان سے زیادہ اور واہیات کیا لکھتے آپ کے ضالی برازی مسیح موعود کے شیطانی خزائن کو پڑھ کر جنگل کے جانور بھی شرما جائیں لیکن آپ لوگوں کو شرم نہیں آتی بلکہ آپ کا ایمان بڑھ جاتا ہے افسوس صد افسوس آپ کی عقل پر ۔
میرے محترم پھر آپ یہ بھی الزام ناحق لگاتے ہیں کہ میں لوگوں کو صرف کھیر اور حلوے کی خاطر گمراہ کر رہا ہوں آپ نے یہ ناحق الزام لگانے سے پہلے یہ نہ سوچا کہ آپ کے ضالی برازی قادیانی مسیح موعود عیش پرستی میں مبتلا رہے ہیں حد یہ کہ کنجریوں کی کمائی بھی نہ بخشی گئی لیکن حلوہ اور کھیر قابل شرم ٹھہرا آپ کے نزدیک لیکن افیون و وائن کا استعمال قابل فخر ہوا افسوس مرزا پرستی نے آپ کی مت مار کے رکھ دی ہے آپ کا حال اب یہ ہو چکا ہے
ان عقل کے اندھوں کو الٹا نظر آتا ہے
مجنوں نظر آتی ہـــے لیلی نظر آتا ہے
ReplyDeleteمحترم پھر آپ یہ بھی کہتے ہیں کہ تیرے نزدیک خدا چودہ سال سے چپ ہے افسوس کی بات ہے کہ آپ عقل و شعور سے کام نہیں لیتے اور جہالت میں حد سے بڑھنے کی ضد کرتے ہوکیا مرزا کے بعد خدا کسی اور کے ساتھ مخاطب ہے اگر ہے تو کس سے اگر نہیں تو کیا اب وہ چپ نہیں اور جب تک مرزا سے مخاطب نہیں ہوا تھا تب کسی اور سے تھا اگر نہیں تو پھر تب چپ ہونے سے اگر اُس ذات پاک کی خدائی پر حرف نہیں آیا تو وہ اب بھی نہ بولے کوئی فرق نہیں پڑے گا ۔کبھی یہ بھی سوچیں کہ مرزا اکیلا ہی ہے جس کے ساتھ مرزا کے یلش خدا نے رجولیت کی طاقت کا اظہار فرمایا لیکن اب کسی سے نہیں فرما رہا اگر فرما رہا تمہاری جماعت میں کسی کے ساتھ تو اُس بے حیاء کا نام لو اگر نہیں لے رہا تو کیا یہ سوال ہو سکتا ہے کہ وہ بھی نعوذ بااللہ نامرد ہو چکا ہے ؟ کبھی سوچیں کہ مرزا غلام قادیانی نے حضرت آدم علیہ اسلام کو خاتم المخلوقات نہیں کہا ہے اور خاتم المخلوقات کا مطلب اُن کہ نزدیک یہ تھا کہ جن کے بعد مخلوقات تخلیق کرنی اللہ تعالیٰ نے بند کر دیں پھر کیا یہ اعتراض اُس کی ذات پر ہو سکتا ہے کہ اُس نے ہاتھوں کو بے حرکت کر لیا ہے یا اُس کے ہاتھ بے حرکت ہو گئے ہیں ۔(نعوذبااللہ) میرے محترم آپ بھی پوچھے جائیں گے اور جو جواب آپ کا ہے وہ میرا بھی ہے ۔
میرے محترم کچھ افراد ایسے ہیں کہ اپنی اندھی عقیدت میں کھوکر ہوش و خرد سے ایسے عاری ہوئے آپ کی طرح کہ انہوں نے بندر، چوہا، سور، گائے اور سانپ جیسے جانوروں کو بھی اپنا خدا بنالیا اور سینکڑوں ہزاروں سال سے وہ ان تمام جانوروں کو خدا کی حیثیت سے پوجا کرتے چلے آرہے ہیں۔ اسی وجہ سے آج بھی بہت سارے ممالک ‘ کہتے ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ اس ملک کے صنم پرست اس بات کو بطور فخر بیان کرتے ہیں کہ ہمارے ملک میں انسان تو انسان پتھر بھی پوجے جاتے ہیں۔ اسی سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ان کا ذہنی معیار کس درجے کا ہے اور انہیں دنیا میں کس مقام پر ہونا چاہئے۔
اہل ہنود کتنی صلاحیتوں کے مالک ہیں اور کتنا کر گزرنے والے ہیں، ان کی حقیقت کھل کر آپ کے سامنے ہے اور شاید اسی لئے دنیا بھر میں اہل ہنود اور ملک ہندوستان کو محض مداریوں کا ملک سمجھا جاتا ہے مگر اہل ہنود ہیں کہ یہی مانتے ہیں کہ ہم بہت سی صلاحیت مند اور قابل ترین افراد ہیں۔ خیر چھوڑئے، اب اگر یہ اسی خوش فہمی میں مبتلا ہیں اور آپ بھی مرزا پرستی میں انہیں خوش فمہیوں میں مبتلا ہیں تو رہیں بقول غالب…
دل کو بہلانے کو غالب یہ خیال اچھا ہے
اگر اللہ تعالیٰ کی ذات مرزا کو عزت دیتی تو محمدی بیگم کے نکاح کے معاملے میں وہ ذلیل نہ ہوتا ثناء اللہ امرتسری کے مقابل وہ اپنے دشمن سے پہلے ہلاک نہ ہوتا ڈاکڑ صاحب کی پیشگوئی کے عین مطابق ہلاک نہ ہوتا ہیضے کی بدترین موت نہ مرتا پیر مہر علی شاہ گولڑوی کے مقابل ذلیل نہ ہوتا خیر یہ تو چند نمونے ہیں اگر کوئی اپنی ذلت کو عزت کا نام دے لے تو اُس کی مرضی ہے لیکن حقیقت تبدیل تو نہیں ہو جاتی آپ اہلِ ہنود کی طرح خود کو بہلاتے رہیں ۔
احتساب تو ہر ایک کا ہی ہوگا میرے محترم لیکن انبیاء کی سنت یہ رہی ہے کہ وہ حجت تمام کرتے رہے ہیں اور یہی ذمہ داری ہماری ہے اور ہم یہ ذمہ داری نبھا رہے ہیں اس میں منہ پر خاک ڈالنے والی تو کوئی بات نہیں لیکن آپ کو لگ رہی ہے کیونکہ آپ کا دماغ خراب ہے ۔
Masha'Allah! Mehar sahib your articles are very impressive. I love reading them..plz keep up the good work... and don't worry about haters...your articles are logical which means they have to use left side of their brain and apply logic and reasoning but unfortunately blind love for the Fake Messiah has overpowered their thinking skills :-)
ReplyDelete