پرویز ھود بھائی کی سائنسی خذمات !
مصنف : گھمنام
بچپن کا واقعہ یاد آتا ہے ہمارے ہمساۓ میں علی انکل کے گھر میں پیر صاحب آئے ہوئے تھے - انہوں نے اپنے دیگر ہمسایوں کو بھی گھر دعوت دی - گھر پہنچ کر دیکھا پیر صاحب صوفے پی براجمان ہیں اور ان کے گھر کے مرد زمین پہ بیٹھے ہوئے ہیں - پیر صاحب نے کچھ دیر گفتگو کی - اس کے بعد کھانے پینے کا انتظام تھا - ابھی کھانا پینا چل ہی رہا تھا کہ آذان ہو گئی - مرد حضرات نماز کے لئے چلے گئےمگر پیر صاحب وہیں کے وہیں بیٹھے رہے - ہم بھی اپنے گھر کی طرف چل دیے - بعد میں امی نے علی انکل کی بیوی سے پوچھا کہ آپ کے پیر صاحب مسجد کیوں نہیں گۓ - انھوں نے کہا کہ وہ یہاں نماز نہیں پڑہتے ان کی نماز مکے مدینے میں ہو جاتی ہے - علی انکل بھی پڑھے لکھے تھے اور آج ان کے بچے بھی پڑھ لکھ چکے ہیں مگر آج تک بے نمازی پیر کے مرید ہیں - خیر ا یسی اندھی عقید ت کا فائدہ صرف مذہبی طبقہ نہیں اٹھاتا - پاکستان کے ہر میدان میں ایسے بے کار اور ڈھونگی ماہر ہیں جولوگوں کی اندھی عقید ت پر چل رہے ہیں -
اب کچھ عرصہ پہلے کی بات ہے کشش ثقل لہروں ( gravitational waves) کی دریافت نے پوری دنیا کی توجه اپنی طرف مبذول کروائی - اب کیا تھا پاکستان میں مخصوص ناکارے سائنس دانوں کی چاندی ہو گئی - یہ وہ لوگ ہیں جنھوں نے عرصے سے اپنی فیلڈ میں بھی کوئی خاص کام نہیں کیا اور ان کابھی کشش ثقل لہروں سے دور دور دور تک کوئی تعلق نہیں - آج دوسروں کی دریافت پر پہ ایسے اچھل رہے ہیں جیسے انھوں نے ہی کوئی کمال کیا ہے - جی ہاں یہ وہی لوگ ہیں جو کہتے ہیں تم نے موبائل ایجاد نہیں کیا تو استعمال کیوں کرتے ہو- مجھے پوچھنا یہ ہے کے جب انھوں نے یہ دریافت ہی نہیں کی تو اچانک سے یہ ماہر کیوں بن رہے ہیں؟ - کئی پاکستانیوں کا اس کام میں براہ راست تعلق رہا ہے - کئی اس فیلڈ میں کام کر رہے ہیں - ان میں سے بہت سے لوگ آپ کو لیکچر دے سکتے ہیں - ملک میں نہ بھی ہوں تو ویڈیو کانفرنسنگ کے زریعے لیکچرہو سکتا تھا- مگر ہماری قوم کو ہر فیلڈ میں جیسے جاہلوں کو سننے کی عادت پڑھ گئی ہے .
پرویز ھود بھائی صاحب بھی آج کل تھوک کے حساب سے کشش ثقل لہروں پر لیکچر دے رہے ہیں - کچھ دن پہلے میرا ایک دوست ان کے لیکچر میں شریک تھا - لیکچر توکشش ثقل لہروں پرتھا مگر اس کے درمیان انھوں نے اپنا پرانا منجن بیچنا شروع کر دیا - پاکستانی تحقیق کے نام پہ دھوکا دیتے ہیں - ہماری مذہبی شدت پسندی ہمیں سائنس میں آگے بڑھنے نہیں دے گی- میرا دوست اپنے ارد گرد دیکھ رہا تھا کہ کتنے جو یہاں موجود ہیں اور کتنے اساتذہ جو دن رات تحقیق میں مصروف رہتے ہیں - مگر ھود بھائی کی عقیدت کا ایسا عالم ہے کہ کسی میں ہمّت نہیں ہوئی کہ پوچھے تم ہمیں طعنے دینے والے کون ہوتے ہو -اب تک فزکس کے پروفیسر ہو - آخری سائنسی مقالہ هود بھائی کا آٹھ سال پہلے چھپا تھا - ساری زندگی کشش ثقل لہروں پہ کام نہیں کیا - کسی دوسرے کے کام پہ جو تمہاری فیلڈ سے بھی نہیں ہے کیوں اس پر اتنا اچھل رہے ہو - دنیا میں جو شخص پانچ سال تک کوئی سائنسی کام نہ کرے اس کو نہ تو کوئی نوکری دیتا ہے نہ کوئی سائنس دان مانتا ہے - کوئی پوچھے ھود بھائی سے آج تک کتنے سٹوڈنٹ کی ریسرچ کو سپروائز کیا ہے ؟ جب ھود بھائی فزکس کا چیئرمین تھا تب تین سالوں میں پی ایچ ڈی کرنے والے سٹوڈنٹ تناسب 77 سٹوڈنٹ سے گر کر 13 سٹوڈنٹ پر آ گیا تھا ،یہ تعلیمی نظام کو تباہ کر رہا ہے قائد اعظم یونیورسٹی کے فزکس ڈیپارٹمنٹ کو اگر کسی سے تباہ کیا تو وہ جناب هود بھائی ہیں مگر پاکستان میں بس اندھوں کا راج ہے-
چلیں ماضی قریب کی بات نہ کریں ھود بھائی پورے کیریئر کو بھی دیکھ لیں - آپ دنیا میں تحقیق کا کوئی پیمانہ اٹھا لیں ھود بھائی قائد اعظم یونیورسٹی کے فزکس ڈیپارٹمنٹ میں بھی ممتاز نظر نہیں آئے گا - مثلا دنیا میں تحقیق کا ایک پیمانہ ایچ انڈکس ہے - پرویز ھود بھائی کا ایچ انڈکس 16 ہے جبکہ فزکس ڈیپارٹمنٹ میں ایسے کئی اساتذہ ہیں جن کا ایچ انڈکس 20 سے زیادہ ہے - مگر آپ میں سے کوئی ان کا نام نہیں جانتا - یھاں یہ بھی واضح کر دوں ایچ انڈکس کا تعلق تحقیقی مقالوں کی تعداد سے نہیں بلکہ مجموعی تحقیق کے معیار سے ہے-
میں سمجھتا ہوں جیسے ہمارے بے عمل پیر اور جاہل علما دینی کے نام پر جہالت پھیلانے کی وجہ ہیں اسی طرح ہمارے یہ بے کار سائنس دان اس ملک میں سائنس کی ترقی کی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں - ان کی حرکتیں دیکھ کر نوجوانوں کو لگتا ہے لوگوں کے کاموں پہ بڑھکیں مارنے والے کو سائنس دان کہتے ہیں - یہ بے کار سائنس دان این جی او ہی چلا سکتا ہے پتا اس کو قائد اعظم یونیورسٹی میں کس نے لگا دیا تھا .
کوئی دو دہائیاں قبل ایک دوست ھود بھائی کی اصلیت دکھانے میریئٹ اسلام آباد لے گئے. سنا تھا کہ فزکس پر لیکچر دیں گے لیکن وہ مسئلہ کشمیر اور مجاہدین کی بیخ کنی پر لگے رہے. جو کچھ انہوں نے کہا اس سے صرف یہ ثابت ہوا ان سے بڑا جاہل شاید ہی کوئی ہو
ReplyDeleteموصوف کے اور بھی کارنامے ہیں، ایک اور پوسٹ بھی ان کے ایوارڈ پر وہ بھی پڑھ لے
ReplyDeleteمیں نے لیا ہے ان کا دوسرا کارنامہ بھی ۔ میرا دوست جو ساتھ لے گیا تھا میرا انجنیئرنگ کالج لاہور (بعد میں یعنی 1962ء میں یونیورسٹی بن گئی تھی) کا ہم جماعت ہے ۔ ہم دونوں ایک دوسرے سے اچھی طرح واقف ہیں ۔ میرے دوست نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ وہاں خاموش بیٹھ کر سُننا اور دیکھنا ہے کہ دوسرے کیا کرتے ہیں ۔
ReplyDeleteموصوف ایم آئی ٹی کے سند یافتہ ہیں ۔ میرے ایک ہم جماعت اور ایک 2 سال پچھے والے وہاں پی ایچ ڈی کرنے گئے تھے اور دونوں پاگل ہوکر واپس آئے تھے ۔یہاں پر کچھ عرصہ بعد ٹھیک ٹھاک ہو گئے تھے ۔ مجھے لگتا ہے کہ پرویز ہودبھائی کو برین واش کیا گیا ہوا ہے اور اسے ابھی تک سپورٹ کیا جا رہا ہے شاید سی آئی اے کے پے رول پر ہو ۔ ہمارے مُلک میں کئی ہیں جنہیں خاص کر پرویز مشرف کے دور میں جلا ملی
موصوف فزکس سے زیادہ پاکستان کی دفاعی سرگرمیوں میں ٹانگ اڑانے میں دلچسپی رکھتے ہیں ، شارٹ رینج میزائل کے پروگرام کے تو بلکل خلاف ہیں . ہر جگہ اسی کا رونا روتے ہیں، ایک این جی او بھی چلاتے ہیں جس کا کام اردو میں الحاد کا فروغ بہت سی کتابیں ان صاحب کی این جی او نے ہی ترجمہ کر کے پھیلائی ہیں ، سوشل میڈیا پر اردو میں الحاد پھیلاو کا سورس ان کی ترجمہ کی گئی کتابیں ہی ہیں ..یہ ایک پورا پروفیسروںکا گٹھ جوڑ ہے جو تعلیمی نظام کو تباہ کر رہا ہے. اسی وقت پاکستان کا تعلیمی نظام ایشیائی ممالک کے مقابلے میں ناقص ترین نظام ہے ، اس نظام سے طوائفیں اور دلال تو نکل سکتے ہیں لیکن قابل ڈاکٹر ، انجنیئر اور سائنس دان نہیں . درس گاہوں کو رقاص گاہ بنا دیا گیا ہے ،،،
ReplyDelete