Saturday, September 24, 2016

نام نہاد قادیانی خلیفہ کی نام نہاد مسیح قادیانی کی صریح خلاف ورزی

نام نہاد قادیانی خلیفہ کی نام نہاد مسیح قادیانی کی صریح خلاف ورزی 


مصنف : مرتضیٰ مہر

بہت ہے جو اوپر سے صاف ہیں مگر اندر سے سانپ ( خزائن ج 19 ص 12)

مرزا بشیر احمد ایم اے بے پردہ عورتوں سے ملنے جلنے کے متعلق سوال کے جواب میں کہتا ہے کہ:

’’ایک اصولی بات اس خط میں موجود زمانہ میں بے پردہ عورتوں سے ملنے جلنے کے متعلق بھی پائی جاتی ہے اور وہ یہ کہ اس زمانہ میں بے پردہ عورتیں کثرت کے ساتھ باہر پھرتی ہوئی نظر آتی ہیں ۔ اور جن سے نظر کو مطلقاً بچانا قریباً قریباً محال ہے اور بعض صورتوں میں بے پردہ عورتوں کے ساتھ انسان کو ملاقات بھی کرنی پڑ جاتی ہے اس کے متعلق (نام نہاد) حضرت مسیح موعود نے یہ ارشاد فرمایا ہے کہ :

ایسی غیر محرم عورتوں کے سامنے آتے ہوئے انسان کو یہ احتیاط کر لینی کافی ہے کہ کھول کر نظر نہ ڈالے اور اپنی آنکھوں کو خوابیدہ رکھے اور یہ نہیں کہ ان کے سامنے بالکل ہی نہ آئے ۔ (اگر اُن کے سامنے آنا پڑے تو نظر اُٹھا کر نہ دیکھے بلکہ نظر خوابیدہ رکھے)۔ کیونکہ بعض عورتوں میں یہ بھی ایک حالات کی مجبوری ہے ہاں آدمی کو چاہیے کہ خدا سے دعا کرتا رہے کہ وہ اسے ہر قسم کے فتنے سے محفوظ رکھے ۔

خاکسار عرض کرتا ہے کہ میں بچپن میں دیکھتا تھا کہ جب (نام نہاد) حضرت مسیح موعود گھر میں کسی ایسی عورت کے ساتھ بات کرنے لگتے تھے جو غیر محرم ہوتی تھی اور وہ آپ سے پردہ نہیں کرتی تھی تو آپ کی آنکھیں قریباً بند سی ہوتی تھیں ۔‘‘(سیرت المہدی حصہ دوم ص 405روایت نمبر 442)

یہ جاننے کے لئے کہ کیا قادیانی مرزا غلام قادیانی کی اس تعلیم پر عمل کرتے ہیں سرچ کی تو مجھے قادیانیوں کے نام نہاد خلیفہ کی ہی کئی تصاویر میسر آ گئیں ۔ جن میں وہ بے پردہ عورتوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر لوفراور بے غیرت مرد 
کی طرح دیکھ رہے ہیں کچھ تصویریں  مندرجہ ذیل ہیں ۔





















اب آپ خود بتائیں کہ کیا مرزا مسرور کی یہ بے حیائی مرزا غلام قادیانی کی تعلیم کے خلاف نہیں ہے؟

مزید حیرت میں مبتلا ہونے کے لئے مرزا بشیر الدین محمود کا یہ بیان ملاحظہ فرمائیں جو اوپر والی روایت کا ہی حصہ ہے ۔

’’اور مجھے یاد ہے کہ میں اس زمانہ میں دل میں تعجب کیا کرتا تھا کہ حضرت صاحب اس طرح آنکھوں کو بند کیوں رکھتے ہیں ۔ لیکن بڑے ہو کر سمجھ آئی کہ دراصل وہ اسی حکمت سے تھا۔‘‘(حوالہ ایضاً)

اور اس روایت کے سمجھ آنے کے بعد مرزا محمود کا شوق بھی دیکھ لیں۔’’جب میں ولایت گیا تو مجھے خصوصیت سے خیال تھا کہ یورپین سوسائٹی کا عیب والا حصہ بھی دیکھوں مگر قیام انگلستان کے دوران میں مجھے اس کا موقع نہ ملا واپسی پر جب ہم فرانس آئے،تو میں نے چوہدری ظفر اللہ خان صاحب سے جو میرے ساتھ تھے کہا کہ مجھے کوئی ایسی جگہ دکھائیں جہاں یورپین سوسائٹی ’’عریانی‘‘ سے نظر آ سکے ۔ وہ بھی فرانس سے واقف تو نہ تھے مگر مجھے ایک اوپیرا میں لے گئے ،جس کا نام مجھے یاد نہیں رہا اوپیرا سینما کو کہتے ہیں ،(مرزا غلام قادیانی خود بھی تھیٹر جایا کرتے تھے اور اُس کے مرید بھی (ذکر حبیب ص 18) چودھری صاحب نے بتایا کہ یہ اعلیٰ سوسائٹی کی جگہ ہے جسے دیکھ کر آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ ان لوگوں کی کیا حالت ہے ،میری نظر چونکہ کمزور ہے اسلئے دور کی چیز اچھی طرح نہیں دیکھ سکتا (مرزا بھی ننگی عورتوں کو دیکھ کر بعد میں اندھا بننے کی ایکٹنگ کیا کرتا تھا (ذکر حبیب ص 38) تھوڑی دیر کے بعد میں نے جو دیکھا تو ایسا معلوم ہوا کہ ’’سینکڑوں عورتیں‘‘ بیٹھی ہیں میں نے چودھری صاحب سے کہا کیا یہ ننگی ہیں اُنہوں نے بتایا کہ یہ ننگی نہیں بلکہ کپڑے پہنے ہوئے ہیں مگر باوجود اس کے کہ وہ ننگی معلوم ہوتی ہیں ۔(سبحان اللہ یہ نظر کی کمزوری ہے جو لباس کے آڑ پاڑ دیکھ سکتی ہے اگر نظر مضبوط ہوتی تو شاید آنکھوں سے ہی سوراخ کر دیتے) تو یہ بھی ایک لباس ہے اسی طرح ان لوگوں کے شام کی دعوتوں کے گاؤن ہوتے ہیں نام تو اس کا بھی لباس ہے مگر اس میں سے جسم کا ہر حصہ بالکل ننگا نظر آتا ہے ۔ (خطبات محمود ج 1ص226،اخبار الفضل قادیان 24جنوری 1934 ؁،تاریخ محمودیت ص 67)

نوٹ فرما لیں کہ مرزا غلام قادیانی نے ایسے یہودی صفت علماء کی مثال گدھے سے دی ہے جو کتابوں سے لدا ہوا ہو ۔ظاہر ہے کہ عوام کو کتابوں سے کچھ سروکار نہیں ۔(خزائن ج 17ص330)

تو ثابت ہوا مرزا مسرور سانپ ہیں !









No comments:

Post a Comment