اُنہوں کچھ دیدا ہے (کیوں وہ کانا ہے؟)
مصنف: مرتضیٰ مہر
اس سے پہلے کی گئی پوسٹ میں آپ ملاحظہ فرما چکے ہیں ( پچھلی پوسٹ کو پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں) کہ مرزا بشیر الدین بیان کرتا ہے کہ غیر محرم عورتوں کو دیکھ کر مرزا اپنی آنکھیں خوابیدہ کر لیا کرتا تھا اب اس بیان کی تکذیب بھی مرزا بشیر الدین کی ہی زبان سے ملاحظہ کر لیں ۔
مرزا غلام قادیانی عورتوں کو دیکھتے وقت آنکھیں خوابیدہ کر لیا کرتا تھا بالکل جھوٹ ہے جو لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لئے ایجاد کیا گیا ہے اور یہ جھوٹ کیوں ایجاد کیا گیا اس کی وجہ یہ ہے کہ
مرزا غلام قادیان کے اندرون خانہ ایک نیم دیوانی سی عورت بطور خادمہ کے رہا کرتی تھی ۔ایک دفعہ اُس نے کیا حرکت کی کہ جس کمرے میں مرزا بیٹھ کر لکھنے پڑھنے کاکام کرتے تھے وہاں ایک کونے میں کھُرا تھا جس کے پاس پانی کے گھڑے رکھے تھے وہاں اپنے کپڑے اُتار کر اور ننگی بیٹھ کر نہانے لگ گئی ۔ مرزا غلام قادیان اپنے کام تحریر میں مصروف رہے (یا مصروف رہنے کی ایکٹنگ کرتے رہے) اور کچھ خیال نہ کیا (میں نہیں مانتا) کہ وہ کیا کرتی ہے ۔ جب وہ نہا چکی تو ایک خادمہ اتفاقاً آ نکلی ۔اُس نے اُس نیم دیوانی کوملامت کی کہ مرزا کے کمرے میں اور موجودگی کے وقت تو نے یہ کیا حرکت کی تو اُس نے ہنس کر جواب دیا ۔ اُنہوں کچھ دیدا ہے (ذکر حبیب ص 38)
(یعنی اسے کون سا نظر آتا ہے یعنی دیوانی مرزا غلام قادیانی کو کانا سمجھتی تھی) مرزا غلام قادیانی کو کچھ دیدا تھا یا نہیں مرزا کی ہی زبان سے سن لیں۔
’’اُس کے ساتھ ایک لڑکی پیدا ہوگی جو اُس سے پہلے نکلے گی اور وہ اُس کے بعد نکلے گا ۔ اُس کا سر اُس دُختر کے پیروں سے ملا ہوا ہوگا ۔ یعنی دُختر معمولی طریق سے پیدا ہوگی کہ پہلے سر نکلے گا اور پھر پیر اور اُس کے پیروں کے بعد بلاتوقف اُس پسر کا سر نکلے گا ۔(جیسا کہ میری ولادت اور میری توام ہمشیرہ کی اسی طرح ظہور میں آئی)۔(خزائن ج 15ص 482-83)
اب آپ خود غور کریں کہ جو شخص اپنی پیدائش کا آنکھوں دیکھا حال بیان کر سکتا ہے کیا اُس کے بارے میں کوئی یہ رائے قائم کر سکتا ہے ’’کہ انہوں کجھ دیدا ہے؟‘‘اور حیرت تو یہ ہے کہ حافظہ بھی کمال کا ہے میسح جی اپنے الہام تو بھول جاتے تھے لیکن اپنی پیدائش کے منظر اور طریقے کو نہیں بھولے ۔اب آتے ہیں اس طرف کہ مرزا غلام قادیانی غیر محرم عورتوں کو دیکھ کر آنکھیں خوابیدہ کر لیتا تھا حقیقت تو یہ ہے کہ آنکھیں خوابیدہ مرزا نہیں کرتا تھا بلکہ وہ قدرتی طور پر خوابیدہ آنکھیں رکھتا تھا اور ان خوابیدہ آنکھوں سے صاف صاف دیکھنے میں وہ پوری طرح طاق تھا ۔
اور چونکہ مرزا قادیانی کی آنکھیں بھینگی بھی تھیں جن سے لوگ دھوکہ کھا جاتے تھے کہ شاید کوئی کتاب پڑھ رہا ہے یا کوئی اور کام کر رہا ہے لیکن اُس کا دھیان کسی اور طرف ہوتا تھا جیسا کہ مرزا بشیر الدین کہتا ہے کہ ’’لوگ خیال کرتے کہ آپ ان کی طرف دیکھ رہے ہیں مگر آپ کا دھیان کسی اور کی طرف ہوتا ۔‘‘(سیرت المہدی حصہ سوم روایت نمبر 53)
اب سمجھ آئی آپ کو کہ ننگی عورت نہا رہی تھی اور مرزا نے اُس کی طرف کچھ خیال کیوں نہیں کیا ؟ کیونکہ وہ بھینگا تھا اور اُسے اُس پر براہ راست نظر ڈالنے کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ وہ ٹیڑھی آنکھوں سے سیدھا دیکھ سکتا تھا ۔
مرزا غلام قادیانی کی خوابیدہ آنکھوں والے جھوٹ کی تکذیب بھی مرزا بشیرالدین کی ہی زبان سے سن لیں ’’آپ کی یہی عادت تھی کہ آپ کی آنکھیں ہمیشہ نیم بند رہتی تھیں ۔ ‘‘ ( سیرت المہدی حصہ دوم روایت نمبر 403ص 77)
ایک دفعہ حضرت صاحب مع چند خدام کے فوٹو کھچوانے لگے تو فوٹو گرافر آپ سے عرض کرتا تھا کہ حضور آنکھیں ذرا کھول کر رکھیں ورنہ تصویر اچھی نہیں آئے گی اور آپ نے اُس کے کہنے پر ایک دفعہ تکلف کے ساتھ آنکھوں کو کچھ زیادہ کھولا بھی مگر وہ پھر اسی طرح نیم بند ہو گئیں ۔ (سیرت المہدی حصہ دوم روایت نمبر 404ص 77)
اُمید ہے کہ اب آپ کو سمجھ آ گئی ہو گی کہ مرزا کو کچھ دیدا ہے کا جھوٹ قادیانیوں نے کیوں ایجاد کیا تھا ۔ ؟
No comments:
Post a Comment