بیرون ملک رہنے والے پاکستانیوں کا ایک المیہ
مصنف : گھمنام
پاکستان میں ہر علاقہ ، ہر خاندان کے اپنے اپنے رسوم ورواج ہیں، جو اکثر اپنی تقریبات میں منائےجاتےہیں، بعد لوگ اپنی ان رسومات کو کہیں نہ کہیں اسلام کا حصہ سمجھتےہیں ہلکہ ان رسومات کا دور دور تک اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ، جب ہمارے یہ بھائی باہر کے ملکوں میں جاتے تو یہ اپنی رسمیں ساتھ لے کر جاتے ہے. چونکہ یہ رسمیں بیرون ملک میں بھی اسی طرح منائی جاتی جس طرح ہم پاکستان میں اپنی تقریبات جیسا کہ شادی بیاہ ، وغیرہ مناتے ہیں اور جب ہمارے غیر مسلم دوست احباب ان رسموں کو دیکھتے تو ان میں تجسس پیدا ہوتا کہ یہ رسمیں کہاں سے آئی ، ان رسموں کا مقصد کیا ہے . ہم کیوں ان رسموں میں جکڑے ہوۓ وغیرہ وغیرہ ، تو ہم کوئی معقول وضاحت کرنے کے بجائے سیدھا که دیتے ہیں کہ یہ ہماری مذہبی رسومات ہے.اور اسطرح ہم اپنے دین کی غلط تشریح کرتے آئے ہیں جس کی وجہ ہمارے دین کوکچھ لوگ غیر منطقی سمجھ لیتے ہے ، اور یہی غلط تشریحات اعتراض کے شکل اختیار کر چکی ہیں جس کو ہمارے علماء کرام جو دین کی سمجھ رکھتے ہے ان کو ان فضول رسموں کے جوابات دینے پڑتے ہیں . تو کیا یہ اچھا نہیں اگر ہم اپنی رسموں کی وضاحت نہیں کر سکتے تو اسکودین کا حصہ بھی نہ کہیں ، یہ کیوں ضروری بن جاتا ان احباب کے لئے جو دین کی تو سمجھ نہیں رکھتے لیکن اپنی رسموں کو دین کا حصہ قرار دے کر اپنے غیر مسلم احباب میں دین کو مذاق بنانے کا ایک موقع چھوڑ دیتے اور اس کا انکو اندازہ بھی نہیں ہوتا. اسلیے ہمیں چاہیے اپنے دین اور خاندانی اور علاقائی رسومات کو الگ الگ رکھیں ، مجھے پتا ہے کہ یہ رسومات ہم چھوڑنے والے تو ہیں نہیں کم از کم آنکھیں بند کر کے دین میں تو اختلاط نہ کریں ، الله ہم سب کو دین اور دنیا کو سمجھ عطا فرمائیں اور ہمیں سیدھی راہ پر چلنے کی توفیق عطا فرمائیں. آمین !
No comments:
Post a Comment